لندن: بیلمارش جیل میں5سال سے زائد عرصے سے قید وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو آزادی مل گئی۔
وکی لیکس کے بانی کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دیدی ہے جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہوگئے ہیں۔اسانج نے رہائی کے بدلے امریکی محکمہ انصاف سے اعتراف جرم پر آمادگی کی ڈیل کرلی ہے۔
جولین اسانج نے 2010ء میں امریکا کی خفیہ معلومات جاری کردی تھیں۔وہ ماریانہ آئی لینڈز کی وفاقی عدالت میں پیش ہوں گے، ان پر جاسوسی ایکٹ کے تحت عائد الزام کو تسلیم کریں گے۔امریکی محکمہ انصاف سے ڈیل کے سبب اسانج کو مزید سزا نہیں سنائی جائے گی۔
جولین اسانج کو لے جانے والا ایک طیارہ بنکاک میں اترا، جب وکی لیکس کے بانی امریکی حکومت کے ساتھ ایک درخواست کے معاہدے کے لیے گئے جو انہیں آزاد کرے گا اور ان کے قانونی کیس کو حل کرے گا جو خفیہ دستاویزات کی اشاعت پر برسوں پر محیط ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ ایک خط میں کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ وہ جاسوسی ایکٹ کے الزام میں غیر قانونی طور پر خفیہ قومی دفاعی معلومات حاصل کرنے اور پھیلانے کی سازش کرنے کے الزام میں قصوروار ثابت ہو ں گے۔
توقع ہے کہ اسانج اپنی درخواست اور سزا کے بعد اپنے آبائی ملک آسٹریلیا واپس آجائیں گے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ اسانج کی براعظم امریکہ کا سفر کرنےکی مخالفت کی وجہ سے اس کیس کی ماریانہ آئی لینڈز کی سیپن میں وفاقی عدالت میں سماعت ہو رہی ہے۔