اسلام آباد : حکومت نے سپریم کورٹ میں سویلین شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے حوالے سے درخواست کی سماعت کے موقع پر 7 رکنی بینچ کی آئینی اور قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دی نیوز میں شائع سینئر صحافی صالح ظافر کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف کے حق میں دفاع کرنے کے لئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان قادر پیش ہوں گے ۔ سینیٹر بیرسٹر ڈاکٹر فروغ نسیم وزیر اعظم کے وکیل ہوں گے جبکہ شاہ خاور وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کی نمائندگی کریں گے۔
عرفان قادر قانونی حوالے سے اپنی اہلیت اور آئینی ماہر کے طور پر اس سے قبل اٹارنی جنرل اور اعلیٰ عدلیہ کے جج کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں وہ پہلے ہی ایک ٹاک شو میں بینچ کی قانونی اور آئینی حیثیت کے حوالے سے اعتراض کرچکے ہیں ۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بننے والے 9 رکنی بینچ کی پہلی ہی سماعت پرآئندہ کےلیے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور سپریم کورٹ کے دوسرے سب سے بڑے جج محترم جسٹس سردار طارق مسعود نے تشکیل بینچ پر مشاورت نہ کرنے کا اعتراض کیا اور واک آؤٹ کر دیا تھا۔
عرفان قادر نے آئین کے حوالے سے قاضی فائز عیسیٰ کے نوٹ کی مکمل حمایت کی جو انہوں نے آئین کے تحت بینچ کی حیثیت کے حوالےسے لکھا ہے جس میں انہوں نے اسے غیر قانوی اور غیر آئینی کہا ہے کیونکہ اس کی تشکیل کے عمل میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججوں پر مشتمل تین رکنی کمیٹی سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی ۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے موجودہ بینچ کے فیصلے کا کوئی نتیجہ خیز اثر نہیں ہوگا کیونکہ یہ ساری کارروائی ہی غیر آئینی اور نقص پر مبنی ہے۔ ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور راناثنا اللہ کے وکلا بھی اسی موقف کو اپنائیں گے جو عرفان قادر عدالت میں پیش کرینگے۔