روس میں مسلح بغاوت ختم، مذاکرات کامیاب، باغی لیڈر بیلا روس چلے گئے 

روس میں مسلح بغاوت ختم، مذاکرات کامیاب، باغی لیڈر بیلا روس چلے گئے 

ماسکو: روس میں ’مسلح بغاوت‘ کرنے والے نجی ملیشیا ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزین بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ماسکو کی جانب پیش قدمی روک کر بیلاروس روانہ ہو رہے ہیں۔

بیلاروس کے صدر اور ویگنر سربراہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد یوگینی پریگوزین نے اپنے جنگجوؤں کو روس کے دارالحکومت ماسکو کی جانب پیش قدمی سے روک کر واپس کیمپوں میں جانے کا کہا ہے۔

ٹوئٹر پر گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ جس کی تصدیق بی بی سی نے کی ہے میں دکھایا گیا ہے کہ ویگنر گروہ کے جنگجوؤں نے روس کا جنوبی شہر روسٹوو کا قبضہ چھوڑ دیا ہے اور وہ وہاں سے نکلتے ہوئے ہوائی فائرنگ کر رہے ہیں۔

کریملن کا کہنا ہے کہ یوگینی پریگوزن اور اس کے فوجیوں پر مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ ویگنر جنگجوؤں نے مبینہ طور پر روس کے جنوبی شہر روسٹوو آن ڈان کو چھوڑنا شروع کر دیا ہے جہاں انھوں نے سنیچر کی صبح مسلح بغاوت کے بعد شہر کے بیشتر حصے کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔

سڑکوں پر کھڑے عام شہریوں کو جنگجوؤں کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ ویگنر کی جانب سے مسلح بغاوت کے بعد سے جنوبی شہر روسٹوو میں عام شہریوں کی جانب سے کرائے کے گروہ کے لیے عوامی حمایت کی بہت سی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔

پریگوزن نے روسی فوج کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا اور اس کے جنگجوؤں نے روسٹوو شہر میں ایک بڑی فوجی چوکی سمیت شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔

سنیچر کو اس تمام صورتحال کے پیش نظر روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک قومی ٹی وی خطاب میں پریگوزن کے اقدامات کو ’غداری‘ قرار دیا تھا۔

لیکن پریگوزین اور بیلاروسی رہنما الیگزینڈر لوکاشینکو کے درمیان بات چیت کے بعد کشیدگی میں کمی آئی ہے اور جنگجوؤں کو معاف کردیا گیا ہے جبکہ بریگوزین سے بھی مقدمہ واپس لے لیا گیا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں