لاہور: مقامی عدالت نے طالبعلم کے ساتھ زیادتی کے ملزم عزیز الرحمان کو مزید تین دن کے لیے پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق جمعہ کے دن زیادتی کے ملزم عزیزالرحمان کو تھانہ شمالی چھاؤنی نے کینٹ کچہری میں مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا۔ پولیس ملزم عزیز الرحمان کو چہرہ ڈھانپ کر عدالت میں لائی اوراپنی تفتیش سے آگاہ کیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں ملزم کی ڈی این اے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ ملزم کا میڈیکل چیک اپ کرا لیا گیا ہے۔
پولیس نے عدالت سے مزید تفیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے پولیس کی درخواست پر ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید تین دن کی توسیع کر دی۔ ملزم کو 28 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
متاثرہ طالب علم صابر شاہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کو مفتی عزیز الرحمان اور ان کے بیٹوں کی جانب سے جان کا خطرہ ہے۔
لاہور کے تھانہ شمالی چھاؤنی صدر میں درج ایف آئی آر میں صابر شاہ نے کہا تھا کہ وفاق المدارس کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد حفیظ جالندھری کو ویڈیوز بطور ثبوت پیش کرنے کے بعد مفتی عزیزالرحمان نے ان کو قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔
درج ایف آئی آر کے مطابق صابر شاہ کا تعلق سوات سے ہے اور انہوں نے 2013 میں جامعہ منظور اسلامیہ مدرسے میں داخلہ لیا تھا۔ ایف آئی آر میں لکھا ہوا ہے کہ جامعہ کی انتظامیہ اور مہتمم نے نوٹس کے ذریعے مفتی عزیزالرحمن کو رواں مہینے کے آغاز میں نوکری سے فارغ کیا تھا۔