لندن : برطانیہ میں ان دنوں ہزاروں بچے بخار کے مرض میں مبتلا ہیں، جنہیں کرونا سے خوف زدہ والدین مختلف اسپتال لے کر پہنچ رہے ہیں تاکہ اصل مرض کی تشخیص ہو اور پھر بچے کا علاج شروع کیا جاسکے۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ جون کے مہینے میں ہزاروں بچوں کو بخار کی شکایت کے بعد اسپتال پہنچایا گیا، جن کو ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد دوا دے کر گھر روانہ کیا۔بچوں کو ہونے والے بخار کی وجہ سے والدین بہت زیادہ پریشانی کا شکار بھی ہیں۔
والدین کی پریشانی کو دیکھتے ہوئے اب ڈاکٹرز نے ایک اعلامیہ جاری کیا جس میں بتایا گیا ہے کہ موسم گرما کے دوران ویسے بھی بچوں کو بخار ہونے کے کیسز میں ڈرامائی اضافہ ہوا۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ والدین کو گھبرانے یا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ موسم گرما کے مہینے جون میں یہ وائرل تیزی سے پھیلتا ہے، ماضی میں بھی ایسی صورت حال دیکھی جا چکی ہے‘۔
برطانیہ کے رائل کالج نے والدین کے لیے ایک تجویز بھی جاری کی، جس میں اُن سے کہا گیا ہے کہ معمولی بخار کی صورت میں وہ اپنے بچوں کو اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں لے کر نہ آئیں بلکہ عام ڈاکٹرز کو دکھائیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال جون میں پندرہ سال سے کم عمر 23 ہزار 661 بچوں کو بخار کی شکایت کی وجہ سے اسپتال لایا گیا جبکہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کیسز مزید بڑھے ہیں، 2018 میں یہ تعداد 15 ہزار کے قریب تھی۔
ڈاکٹر ڈین منگنوس نے کہا کہ ’گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہم بچوں میں بہت مصروف رہے، پیر کے بعد سے چوبیس گھنٹوں میں بچوں میں بخار کے ریکارڈ کیسز سامنے آئے‘۔
انہوں نے کہا کہ والدین کو مشورہ دیا کہ وہ ایسی صورت حال میں محکمہ صحت کے ایمرجنسی نمبر 111 پر کال کر کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں، اس سے والدین اور ڈاکٹرز دونوں پریشانی سے محفوظ رہیں گے۔