اسلام آباد: وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا ہے کہ فیٹف اور دنیا نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا اور اب پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں۔
فیٹف کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے اعلان کے بعد وفاقی وزیر حماد اظہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا فیٹف صدر نے تسلیم کیا پاکستان نے مثالی کردار ادا کیا اور انہوں نے تسلیم کیا پاکستان 27 میں سے 26 نکات پر عمل کر چکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیٹف کی جانب سے 7 نکاتی پلان پلان آج ملا ہے اور پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا کوئی خطرہ نہیں لیکن گرے لسٹ سے نکلنے کا سفر ابھی باقی ہے جبکہ نئے ایکشن پلان پر 2 سال کے بجائے ایک سال میں عملدرآمد کا ہدف ہے اور نیا ایکشن پلان انسداد منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔
خیال رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف( کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان نے 27 میں سے 26 نکات پر مکمل عملدرآمدکیا گیا۔ ایک پہلو پر پاکستان نے کافی پیش رفت مکمل کرلی ہے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی کارکردگی کو باضابطہ طور پر سراہتے ہوئے پاکستان کو مزید 6 نکات پر عملدرآمد کا کہہ دیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 6 نکات پر اکتوبر تک پیش رفت کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ورچوئل اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کی گئی جس میں صدر ایف اے ٹی ایف مارکس پلیئر نے بتایا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رہے گا جب کہ پاکستان نے 27 میں سے 21 نکات پر عمل درآمد کیا ہے تاہم پاکستان کو باقی 6 نکات پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان فی الحال فروری 2021 تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اگلے اجلاس سے پہلے چیک کریں گےکہ پاکستان نے ان نکات پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کررہا ہے یا نہیں۔ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دروہ کرے گی جس کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہو گا۔
مارکس پلیئر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے جن 6 نکات پر عمل کرنا ہے، وہ بہت اہم ہیں، حکومت پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان پرعملدرآمد کرے گی اور پاکستان نکات پرعملدرآمد کے حوالے سے پیشرفت کر رہا ہے جبکہ پاکستان میں 27 نکات پر عمل درآمد کی پیشرفت اوراس کی خواہش پائی جاتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نام دہشت گردی کی فناننسنگ سے متعلق ہائی رسک والے ممالک میں ہے اور ایف اے ٹی ایف کے قوانین تمام ممالک کیلئے یکساں ہیں اور پاکستان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں کیا جا رہا۔
اس کے علاوہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے صدر نے بتایا کہ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں رہے گا تاہم آئس لینڈ اور منگولیاکا نام گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔
پیرس میں رواں ماہ 20 جون سے فیٹف کا اہم اجلاس جاری تھا جس میں پاکستان کے بارے میں یہ اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے فیٹف نے پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت سے متعلق اقدامات کا جائزہ لینے کے بعد پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
رواں سال فروری 2021ء میں فیٹف اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان کو ادارے کی جانب سے تجویز کردہ 27 میں سے 3 سفارشات پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس لیے اسے جون 2021ء تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے جس کے بعد اس پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔
اکتوبر 2020ء میں ہونے والے اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے چھ سفارشات پر عملدرآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے 4 ایسے شعبوں کی نشاندہی کی تھی جس میں مزید کام درکار تھا، اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021ء تک کا اضافی وقت فراہم کیا گیا تھا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشتگردی میں کافی پیشرفت کی، تاہم ابھی اس کا نام فیٹف کی گرے لسٹ میں برقرار رہے گا۔ 27 میں سے 3 اہداف پر مزید کام کی ضرورت ہے۔