اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ ہمیشہ قریبی تعلقات رہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں نئے باب پر زور دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں معمول کے تعلقات سے دونوں کو فائدہ ہو گا ۔ مودی ہندوتوا ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں ۔ افغانستان کی عوام کی منتخب کردہ حکومت کو ہی تسلیم کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں منتخب حکومت کو ہی تسلیم کرے گا .
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی سرحد نہیں تھی ۔ اب افغان طالبان نے طاقت کے زور پر افغانستان پر قبضے کی کوشش کی تو ہم سرحد سیل کردیں گے۔ افغانستان اور پاکستان کے خفیہ ادارے ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں ۔۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان طالبان پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ جنگی فتوحات پر زور نہ دیں ۔ پاکستان افغانستان میں کوئی خانہ جنگی نہیں چاہتا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا سے پہلے سیاسی تصفیہ ہونا چاہیے ۔ مستقبل میں اعتماد اور مشترکہ مقاصد کی فضا کو پروان چڑھانا ہو گا۔ پاکستان کی جعفرائی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔امریکا کے مطالبے پر پاکستانی حکومت نے بساط سے بڑھ کر کام کیا۔
وزیر اعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا ہمیشہ ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کرتا رہا۔دہشت گردی کے نتیجے میں پاکستان نے بہت سی قربانیاں دیں ۔ امریکی اتحادی ہونے کی وجہ سے دہشت گردوں نے پاکستان کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے مقابلے امریکہ سے اچھے تعلقات ہیں ۔ ہم امریکا سے اپنے تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔ امیدہے مستقبل میں پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئیگی۔پاکستان 22 کروڑ آبادی والا ملک ہے۔ ریاستوں کے تعلقات مشترکہ مفادات پر مبنی ہوتے ہیں۔