پانچ منٹ سے زیادہ کال پر ٹیکس نافذ

Finance Minister announces abolition of tax on internet, mobile messages and other items
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے انٹرنیٹ، موبائل فون میسجز، ایک ہزار سی سی تک گاڑیوں اور فوڈ آئٹمز سمیت دیگر چیزوں پر ٹیکس واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ سیشن سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ موبائل فون کال پر 5 منٹ بعد 75 پیسے ٹیکس ہوگا۔

ای کامرس رجسٹریشن پر ٹیکس ختم جبکہ نان رجسٹرڈ پر 2 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں ایگری مالز کا جال بچھائیں گے جہاں کسان براہ راست اجناس بیچیں گے۔

شوکت ترین نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے میڈیکل پر ٹیکس واپس لے لیا ہے۔ آٹے اور اس سے بنی اشیا پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ آٹو سیکٹر میں نئی گاڑی سکیم متعارف کرائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا کہا تھا لیکن میں نے اس کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ہمارے پاس ڈیڑھ کروڑ ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا آگیا ہے لیکن یہ معاملہ ایف بی آر کو نہیں بھیجیں گے، ٹیکس نادہندگان سے تھرڈ پارٹی بات کرے گی، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک کی خاطر مشکل فیصلے کیے۔ انہوں نے کورونا کو جس طرح ہینڈل کیا اسے دنیا نے سراہا۔ آج پاکستان کی معاشی گروتھ 4 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ گروتھ کو مزید بڑھانے کیلئے ریونیو اور ذرائع آمدن بڑھانا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 40 سے 60 لاکھ گھرانوں کیلئے حکمت عملی بنائی ہے۔ کسانوں کو فصل کیلئے بلا سود 3 لاکھ اور ٹریکٹر کیلئے 2 لاکھ روپے دیں گے۔ غریب افراد کو کاروبار کیلئے بلا سود 5 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا۔ خاندان کے ایک فرد کو ٹریننگ سکلز دی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ برس کیلئے 5 ہزار 800 ارب روپے بجٹ کا ہدف ہے۔ اس بار جو معاشی گروتھ ہو گی وہ دیرپا ہوگی۔ ٹیکس نظام میں تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ ہم نے دودھ پر ٹیکس ختم کر دیا ہے۔ نابینا افراد کے استعمال میں خصوصی موبائل پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ پراپرٹی ٹیکس کی شرح 35 سے کم کرکے 20 فیصد کر دی ہے۔ آٹے اور متعلقہ مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پولٹری فیڈ پر ٹیکس 17 سے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود اجناس برآمد کر رہے ہیں۔ پورے ملک میں ایگری مالز کا جال پھیلایا جائے گا۔ انڈسٹری کو 45 ارب روپے کی مراعات دے رہے ہیں۔ انڈسٹری کا پہیہ چلتا ہے تو نوکریاں ملتی ہیں، آمدن بڑھتی ہے۔ سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔