جوہر ٹاؤن دھماکا: کراچی میں ملزم پال ڈیوڈ کے گھر پر سکیورٹی اداروں کا چھاپہ  

Johar Town blast: Security forces raid the house of accused Paul David in Karachi
کیپشن: فائل فوٹو

کراچی: لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن بم دھماکے کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ سیکیورٹی اداروں نے ملزم پال ڈیوڈ کے کراچی میں واقع گھر پر چھاپہ مار کر اہم دستاویزات قبضے میں لے لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی اداروں نے کراچی کے علاقے محمود آباد میں پال ڈیوڈ کے گھر پر چھاپہ مارا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پال ڈیوڈ بحرین میں سکریپ اور ہوٹل کا کاروبار کرتا ہے، اس نے اپنی فیملی کو 2010ء میں بحرین سےپاکستان منتقل کیا تھا۔

نیو نیوز ذرائع کے مطابق ملزم ڈیوڈ ڈیڑھ ماہ پہلے بحرین سے کراچی پہنچا تھا۔ اس ڈیڑھ ماہ کے دوران اس نے 3 بار لاہور کا دورہ کیا اور یہاں 27 دن مقیم رہا۔ لاہور میں قیام کے دوران اس کے مختلف افراد سے رابطوں کے شواہد ملے ہیں۔ سکیورٹی اداروں نے پاکستان آنے کے دوران پال ڈیوڈ کا امیگریشن ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔

خیال رہے کہ جوہر ٹاؤن دھماکے میں انڈین خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہیں۔ دھماکے میں ملوث ایک شخص کے علاوہ ماسٹر مائنڈ اور تمام سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے آخری خریدار کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے میں ملوث ایک شخص کے علاوہ ماسٹر مائنڈ اور تمام سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا ہے۔ پیٹر پال ڈیوڈ نامی دہشت گرد ایئر بلو کی پرواز نمبر PA 407کے ذریعے لاہور سے کراچی فرار ہو رہا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے ملزم کوعلامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ڈومیسٹک ڈیپارچر لاؤنج سے گرفتار کرلیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیموں کو دھماکے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت مل گئے ہیں، دھماکے کی فنڈنگ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی جانب سے کی گئی تھی۔ اس دہشت گردی میں ملوث پیڑ پال ڈیوڈ پاکستانی شہری اورکراچی کا مستقل رہائشی ہے، جبکہ دھماکے میں ملوث آخری دہشت گرد کی تلاش ابھی جاری ہے، جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی 6 مرتبہ فروخت ہوئی تھی، آخری دفعہ یہ گاڑی ڈیوڈ پال نے گوجرانوالہ میں خریدی تھی۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ پال نے ابتدائی تفتیش میں اہم انکشافات کئے ہیں اور بتایا ہے کہ کسی کے کہنے پر گاڑی مبینہ دہشت گرد کو دی تھی تاہم ڈیوڈ نے دہشت گرد کی شناخت سے لاعملی کا اظہار کیا ہے، تفتیشی اداروں کو ڈیوڈ سے کار لے جانے والے دہشت گرد کی تلاش ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکے میں ممکنہ طور پر استعمال ہونے والی گاڑی بابو صابو سے شہر میں داخل ہوئی، گاڑی بدھ کی صبح 9 بج کر 40 منٹ کے قریب داخل ہوئی اور بابو صابو ناکے پر گاڑی کی باقاعدہ چیکنگ بھی ہوئی، جبکہ یہ گاڑی اس سے قبل بھی شہر میں دو مرتبہ دیکھی گئی ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی کارکو نیلی شلوار قمیض والے ڈرائیور نے جوہر ٹاؤن میں چھوڑا اور گاڑی چھوڑ کر پیدل فرار ہو گیا، مبینہ دہشت گرد نیلی شلوار قمیص میں ملبوس اور ماسک لگائے ہوئے تھا اور مولانا شوکت علی روڈ تک پیدل آیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جبکہ دھماکے سے 3 گاڑیاں اور 3 موٹر سائیکلیں مکمل طور پر اور ایک رکشہ جزوی تباہ ہو گیا، رات گئے تک پولیس نے دھماکے میں نے استعمال ہونے والی گاڑی کا سراغ لگایا اور بتایا کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی نمبر ایل ای بی 9928 گیارہ سال قبل 29 نومبر 2010 کو صبح پونے 10 بجے گوجرانوالہ سے چھینی گئی تھی جس کا مقدمہ تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں درج ہے۔