ریاض:سعودی عرب نے ایک بار پھرمقبوضہ مغربی کنارے اور وادی اردن کے علاقوں پر اپنی خود مختاری کے قیام اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ غرب اردن اور وادی اردن کا اسرائیل سے الحاق عالمی قانون اور اس حوالے سے سلامتی کونسل کی منظور کی گئی قراردادوں کی کھلی کی خلاف ورزی ہوگی۔فلسطینی اراضی کے الحاق سے خطے میں دیر پا امن کے قیام کی تمام مساعی تباہ ہوجائیں گی۔
تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مسئلہ فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے اقوام متحدہ میں نائب مندوب ڈاکٹر خالد بن محمد المنزلاوی نے کہا کہ اسرائیل کو غرب اردن اور وادی اردن سمیت دیگر فلسطینی علاقوں پر اپنی خود مختاری کےقیام سے باز آنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے نائب مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا دو روز بعد اقوام متحدہ کے عالمی سلامتی اور امن سے متعلق معاہدے کے 75 سال پورے ہونے کی سالگرہ منا رہی ہے۔ اس معاہدے میں حق کی نصرت کا عہد اور ظلم تعدی کو رد کرنے کی حمایت کی گئی ہے۔ ہم بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے مظالم کو رد کرتے ہیں۔
ڈاکٹر المنزلاوی نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا اقوام متحدہ کے انسانی آزادیوں کے معاہدے کا جشن منانے کی تیاری کررہی ہے تو دوسری طرف اسرائیل اشتعال انگیزی توسیع پسندانہ اقدامات کو فروغ دے رہا ہے۔ فلسطینی اراضی کا اسرائیل سے الحاق چاروں جنیوا معاہدوں، عالمی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
سعودی عرب کے نائب مندوب نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کی طرف سے یہودی کالونیوں کے قیام اور آباد کاری جاری رکھنے کے اقدامات کوباطل قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیلی ریاست کی توسیع پسندانہ سرگرمیوں کے نتیجے میں خطے میں کشیدگی اور تشدد کی نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔
انہوں نے سنہ1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں اور القدس پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2002ءمیں عرب ممالک کی طرف سے فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے پیش کردہ عرب امن فارمولہ مسئلہ فلسطین کا بہتر اور مناسب حل ہے۔