اسلام آباد:پاکستان 2018میں اپنا خلائی سیارہ بنانے کے قابل ہو جائیگا،سپارکو کے 3سالہ اسٹرٹیجک پروگراموں کیلئے سوا بارہ ارب مختص ، آئندہ برس پریس خلا میں جائیگا۔پاکستان آئندہ برس اپنا جدید ترین خلائی سیارہ پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ(پریس)خلا میں بھجوائے گا جس کے بعد یہاں جدید ترین دفاعی مقاصد کے خلائی سیارے پاکستان سینتھیٹک اپرچر ریڈار سٹیشن(سار)کے خلا میں بھجوانے پر کام شروع کر دیا جائے گا ۔
پاکستان 2018کے آخر تک اپنے خلائی سیارے خود بنانے کے قابل ہو جائے گا ۔حکومت نے سپارکو کے ان سٹرٹیجک پروگراموں پر آئندہ تین سال میں عمل درآمد کروانے کیلئے سوا بارہ ارب روپے مختص کر دیئے جن میں3.5ارب روپے 2017-18میں ، 4ارب روپے مالی سال2018-19اور5ارب روپے 2019-20میں خلائی پروگرام پر خرچ کئے جائیں گے ، پاکستان سپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن(سپارکو)کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنا پہلا خلائی سیارہ بدر فضا میں چھوڑا تھا ۔
اب پاکستان نے چائنا کے اشتراک سے جدید ترین خلائی سیارہ پاکستان ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ(پریس)کی تیاری شروع کر دی ہے جس پر کام تکمیل کے قریب ہے اور پاکستان 2018میں پریس کو خلا میں بھجوائے گا جس کے بعد پاکستان تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش ، سیٹلائٹ کراپ اور فارسٹ مانیٹرنگ سمیت تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے موسمی حالات ، سیلابوں ، طوفانوں ، طوفانی بارشوں ، قحط ، خشک سالی اور دیگر قدرتی آفات کے بارے میں قبل از وقت معلومات حاصل کر کے ان کی تباہ کاریوں سے بچائو کی حکمت عملی کی تیاری اور ان پر عمل درآمد سے انسانی جانوں اور سرکاری و نجی املاک کو تباہی سے بچانے کے قابل ہوجائے گا ۔