اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن اور دیگر شریک ملزمان کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ۔
رؤف حسن و دیگر ملزمان کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر بھٹی کی عدالت پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے کے تفتیشی افسرنے رؤف حسن سمیت دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ابھی تک ریکور نہیں ہوئے، ای میل اکاؤنٹ لاگ ان کرنے ہیں، پیسوں کے عوض لوگ واٹس ایپ گروپ چلا رہے ہیں، بیرون ملک سے لوگ بھی اس میں شامل ہیں۔
تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان کے موبائل سے سوشل میڈیا پر بنائے گئے جعلی اکاؤنٹس ملے ہیں، رؤف حسن سوشل میڈیا ٹیم کی سربراہی کرتے ہیں، رؤف حسن کی جانب سے سوشل میڈیا ٹیم کو ہدایات دی جاتی ہیں۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، ہمارے پاس سوشل میڈیا کا ایک ہی ٹیکنیکل ماہر ہے، سوشل میڈیا اکاؤنٹس جانچنے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔
سردار لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ اس حکومت کا کیا معیار ہے ، یہ تو فارم 47 کی حکومت ہے اس کے خلاف کیا پروپیگنڈا کرنا ہے ، لگائے گئے تمام سیکشنز قابل عمل نہیں ہیں کوئی الزام ثابت نہیں ہوتا ۔ لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے ۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ این ریسیپشن پر بیٹھے شخص یا سکیورٹی گارڈ سے کیا برآمد کرنا ہے انہیں بھی ساتھ بٹھایا ہے ، بندے کو رکھ کر کیا کرنا ہے موبائل فون تو ان کے پاس ہیں ، بندے کا لیبارٹری ٹیسٹ کروانا ہے تو بلڈ سیمپل لئے جائیں بندہ کیوں چاہئے ۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے رؤف حسن سمیت 9 شریک ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 3 روز کی توسیع کر دی۔