اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے نور مقدم کیس میں جرم میں اعانت اور شواہد چھپانے کے الزام میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ جہاں ظاہر جعفر بطور تھراپسٹ کام کرتا تھا اس کو سیل کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نور مقدم قتل کیس سے جڑے تمام شواہد کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی کو گرفتار کرکے شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کیس کی تفتیش کا دائرہ کار مزید پھیلاتے ہوئے مزید افراد کو بھی شامل تفتیش کیا جا رہا ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے والد، والدہ اور گھریلو ملازمین کو شواہد چھپانے اور جرم میں اعانت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے اس بہیمانہ قتل کیس کے ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کر دی تھی۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ظاہر جعفر اسلحہ برآمد ہوا جو نور مقدم کے قتل میں استعمال کیا گیا۔ اس میں ایک پستول، ایک چاقو، اور ایک آہنی ہتھیار شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتولہ نور مقدم اور ملزم ظاہر جعفر کے فونز کو ابھی تک برآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔ اس کیلئے معزز عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں گیارہ روز توسیع کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔