اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے اسرائیلی سافٹ ویئر کے ذریعے دوسرے ممالک کی جاسوسی عالمی قوانین کی کھلی خلاف وزری ہے، یہ سکینڈل پاناما لیکس سے بھی بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے اسرائیلی سپائی وئیر پیگاسس کے ذریعے ہائیبرڈ جاسوسی کی، مودی نے اس سافٹ ویئر کو بھارت کے اندر اپنے مخالفین کی جاسوسی کے لئے بھی استعمال کیا، وزیراعظم عمران خان اور بعض عسکری حکام کے فون سے ڈیٹا لینے کی بھی کوشش کی، پیگاسس کے ذریعے صرف پاکستان ہی کو نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ 10 دیگر ممالک کے نام بھی آئے ہیں، بھارت نے سائبر جاسوسی کے ذریعے پاکستان کی سلامتی پر حملہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے ہر قانونی قدم اٹھائے گا، پاکستان پہلے ہی اقوام متحدہ سے معاملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کر چکا ہے، پاکستان نے اس سائبر حملے کی سرکاری سطح پر انکوائری کا فیصلہ کیا ہے، انکوائری کمیٹی میں سیکورٹی اداروں اور دفتر خارجہ کے حکام شامل ہوں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ ایک اہم ایشو ہے، اس کی اہمیت پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافتی تنظیم نے ا یمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر اس معاملے کا انکشاف کیا، یہ پانامہ لیک سے بھی بڑا معاملہ ہے، پانامہ لیکس میں صرف افراد کی کرپشن کی بات تھی۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ای یو ڈس انفو لیب کی ایک پوری تفصیل سامنے آئی تھی کہ کس طریقے سے 750 سے زائد فیک اکائونٹ کے ذریعے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اور اسے انٹرنیشنل لابنگ کے لئے پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اس کے لئے پاکستان سے انٹرنل انفارمیشن حاصل کی جاتی تھی وہ اس نئے انکشاف سے عیاں ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرس میں قائم ایک غیر منافع بخش ادارے فارگیٹن اسٹوریز نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر 10 جولائی 2021کو ایک رپورٹ جاری کی۔ یہ رپورٹ 17 سے زائد خبر رساں اداروں اور 80 سے زائد صحافیوں کی مشترکہ کاوش تھی۔ اس رپورٹ میں کچھ ممالک کی شناخت ہوئی جنہوں نے پیگاسس سپائی ویئر کا استعمال کیا۔ اسے زیرو کلک اٹیک کہا جاتا ہے جو اسرائیل کی ایک کمپنی این ایس او گروپ نے تیار کیا ہے۔ یہ کمپنی سپائی ویئر تیار کرتی ہے اور 2016ءسے یہ سپائی ویئر مختلف ممالک کو فروخت کر رہی ہے۔ یہ ملٹری گریڈ سپائی ویئر ہے جو عسکری مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مشیر احتساب نے کہا کہ اسرائیل کے اپنے قانون کے تحت یہ اسرائیلی حکومت کی مرضی اور اجازت کے بعد ہی کسی حکومت کو فروخت کیا جا سکتا ہے، کوئی انفرادی طور پر یہ سافٹ ویئر نہیں خرید سکتا۔ انہوں نے بتایا کہ این ایس او گروپ نے 40 سے زائد ممالک کو 60 سے زائد سپائی ویئر سافٹ ویئر فروخت کئے۔ فورگیٹن اسٹوریز پراجیکٹ کے پاس 10 ممالک کا ڈیٹا آیا جنہیں یہ سپائی ویئر سافٹ فروخت کیا گیا جس میں ہندوستان بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے یہ سپائی ویئر حاصل کر کے اسے نہ صرف اپنے ملک کے صحافیوں، کاروباری شخصیات اور ججوں کے خلاف استعمال کیا بلکہ اس نے اس سافٹ ویئر کا استعمال پاکستان میں وزیراعظم اور اعلیٰ عسکری حکام کے فون پر اٹیک کے لئے بھی استعمال کیا اور ڈیٹا لینے کی کوشش کی۔ اسے گارڈین نے بھی رپورٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیگاسس سپائی ویئر کو زیرو کلک کہا جاتا ہے جو فون کو ایک میسیج کے ذریعے متاثر کرتا ہے۔ فون پر ایک پیغام موصول ہوتا ہے جسے کھولتے ہی فون مکمل طور پر ہیک ہو جاتا ہے، اس سے نہ صرف ڈیٹا بلکہ رابطہ نمبرز سمیت تمام ڈیٹا ہیک کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایس او کا سافٹ ویئر جب کسی ملک کو فروخت کیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جاتا ہے کہ یہ صرف عسکری مقاصد کیلئے دہشت گردوں کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔