لاہور:صوبائی وزیر کے سابق سٹاف افسر کالج لیکچراراشتیاق احمد کو کالج کی بجائے ان کی تعیناتی یونیورسٹی آف ایجوکیشن میں کر دی گئی ۔
ذرائع کے مطابق صوبائی وزیرہائر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں کے پی ایس او اشتیاق احمد کی چیرہ دستیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا جس میں انکشاف کیا گیاکہ موصوف ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کس طرح پیڈا ایکٹ کے تحت موصوف صوبہ بھر کی یونیورسٹیوں کے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کو دبا لیتے ہیں اور کیسے ٹرانسفر و پوسٹنگ میں لاکھوں کا مال بناتے ہیں۔
اشتیاق احمد ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں مافیا کا رِنگ لیڈررہا ہے اور گورنر پنجاب کی وائس چانسلرز سے میٹنگ میں بھی پنجاب بھر کی جامعات کے وائس چانسلرزنے گورنر پنجاب سے نہ صرف اشتیاق احمد کی شکایت کی تھی بلکہ اس پر ایک پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی بھی بنائی گئی جس میں یہ باور کرایا گیا تھا کہ صوبائی وزیر کے پی ایس او اشتیاق احمد غیر ضروری طور پر یونیورسٹی کے کاموں میں مداخلت کرتے ہیں اور موصوف کی اڑان یہاں تک ہو گئی تھی کہ وہ صوبائی وزیر کے ایماء پر نئی بننے والی یونیورسٹیوں کے سنڈیکیٹ اجلاس کی صدارت بھی کرنے لگ گیا تھا۔
قبل ازیں ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بے جا مداخلت اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر بھی جسٹس ریاض کیانی جیسے ایماندار اور باوقار منصف کی صاحبزادی سابق سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن مریم کیانی نے بھی اشتیاق احمد کی سرزنش کی تھی اور اسے ڈیپارٹمنٹ سے فوری بے دخل کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس تمام تر صورتحال میں صوبائی وزیر راجہ یاسر ہمایوں کا کلین امیج داؤ پر لگ گیا تھا اور اب دوسرے مرحلہ میں کالج کیڈر کے آٹھ لیکچررزکو واپس اپنے پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ بھجوا دیا گیا ہے جو کہ مستحسن اقدام ہے اور اس میں سابق پی ایس او اشتیاق احمد بھی شامل ہے جس کو پنجاب ہائر ایجوکیشن سے یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور بھجوایا گیاہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اشتیاق احمد کالج کیڈر کا انگریزی کا لیکچرار ہے اور اس نے حکام کو جُل دے کر پہلے اپنی ڈیپوٹیشن کالج سے یونیورسٹی آف ایجوکیشن کروائی اور پھر ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کرا لی یعنی اشتیاق احمد نے اپنا غیر قانونی کھیل کھیلا جو بے نقاب ہو چکا ہے اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے حکام کے لئے یہ بات چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے کہ وہ کس طرح اشتیاق احمد کی غیر قانونی چالاکی کو پکڑ کر اسے اس کے پیرنٹ ڈیپارٹمنٹ یعنی کالج میں واپس انجام کو کیسے پہنچاتے ہیں۔