لاس اینجلس میں لگنے والی آگ نے امریکی تاریخ کا ریکارڈ توڑ دیا

لاس اینجلس میں لگنے والی آگ نے امریکی تاریخ کا ریکارڈ توڑ دیا

لاس اینجلس: امریکی شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کو امریکی تاریخ کی سب سے مہلک قدرتی آفت قرار دے دیا گیا ہے۔ آگ پر قابو پانے کے لیے کوششیں ابھی تک جاری ہیں، جبکہ کئی علاقے تباہی کا شکار ہو چکے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، لاس اینجلس کے ہیوز، ویٹورا، پیلیسڈس اور ایٹن کے علاقوں میں 77 فیصد آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم یہ آتشزدگی 38 ہزار ایکڑ رقبہ اور 15 ہزار املاک کو جلا کر راکھ بنا چکی ہے۔

لاس اینجلس میں لگی آگ سے ہونے والا مالی نقصان 250 بلین ڈالر سے زیادہ ہو چکا ہے، جب کہ 12 ہزار افراد کی ملازمتیں متاثر ہو چکی ہیں۔ 2 ہزار کمپنیاں 1.2 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا کر رہی ہیں۔ کاسٹیک کے علاقے سے متاثرہ افراد کا انخلا روک دیا گیا ہے۔

دوسری طرف، امریکہ  میں برفانی طوفان نے بھی تباہی مچائی ہے۔ جنوب مشرقی ریاستوں میں برفباری کے باعث حالات انتہائی خراب ہیں۔ ٹیکساس، کیرولینا، کولوراڈو اور فلوریڈا جیسے بڑے علاقے برف سے ڈھک چکے ہیں، جس کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ سکولز بند کر دیے گئے ہیں اور لوگ گھروں تک محدود ہو گئے ہیں۔

مغربی نیویارک میں درجنوں گاڑیاں برف میں پھنس چکی ہیں، جبکہ فضائی اور زمینی سفری رکاوٹوں کی پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ یہ کئی دن تک جاری رہ سکتی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے اور وہ آگ سے ہونے والے نقصان کا جائزہ لیں گے۔

مصنف کے بارے میں