ممبئی : بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے بعد جھڑپیں ، مسلمانوں کی دکانیں توڑ دی گئیں

ممبئی : بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کے بعد جھڑپیں ، مسلمانوں کی دکانیں توڑ دی گئیں

ممبئی : بھارتی شہر ممبئی میں حکام نے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے بابری مسجد کی جگہ پر ہندو مندر کے افتتاح کی وجہ سے فرقہ وارانہ تصادم کے بعد مسلمانوں کی زیر ملکیت کئی عارضی دکانوں کو توڑ نا شروع کردیا ہے۔ 

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ممبئی کے کچھ حصوں میں معمولی جھڑپیں ہوئی تھیں جن میں وہ واقعہ بھی شامل ہے جہاں مذہبی نعرے لگانے والے ہندو میگا سٹی کے مضافات میں ایک مسلم محلے سے گزرے۔

ہنگامہ آرائی میں کوئی شدید زخمی نہیں ہوا لیکن مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکام نے اس علاقے میں مسلمانوں کی زیر ملکیت ایک درجن سے زائد دکانوں کو گرانے کے لیے بلایا تھا۔

  

اگلی شام کو محمد علی روڈ پر مزید 40 دکانوں کو گرا دیا گیا جو کہ شہر کے مرکزی راستے اور مقامی مسلمانوں کی تجارت کا مرکز ہے جہاں ہفتے کے آخر میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔

مقامی میونسپل افسر نے اپنا نام ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’ہم سڑک کی وسیع صفائی کا کام کر رہے تھے جس میں کچھ عارضی ہاکرز وغیرہ کو ہٹا دیا گیا تھا۔

تمام مذاہب کے متعدد تاجر اکثر اپنے کاروبار اور سرپرستوں کو شہر کی تیز دھوپ اور مون سون کی تیز بارشوں سے بچانے کے لیے کینوس اور لکڑی سے عارضی شاپ فرنٹ بناتے ہیں۔اس کارروائی سے متاثر ہونے والے ریسٹورنٹ کے مالک عبدالحسیب نے بتایا کہ ’میری سجھ سے باہر ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ یہ ڈھانچے یہاں نہیں چاہتے تھے تو انہیں ہمیں بتانا چاہیے تھا اور ہم اسے ہٹا دیتے۔ یہ کارروائی کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔

میونسپل حکام نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ مہم ’معمول کی‘ تھی اور اتوار کی جھڑپوں سے پہلے اس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور اس کا مقصد غیر قانونی تجاوزات کو ختم کرنا اور پیدل چلنے والوں کی آمدورفت کو بہتر بنانا تھا۔
 

مصنف کے بارے میں