فلم اور ٹی وی کی معروف اداکارہ روحی بانو کو مداحوں سے بچھڑے پانچ سال ہوگئے، آج ان کی پانچویں برسی منائی جا رہی ہے۔
روحی بانو نے پنجاب یونیورسٹی سے نفسیات میں ایم اے کرنے کے بعد فن کی دنیا میں قدم رکھا اور 1970 اور 1980 کی دہائی میں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری پر راج کیا۔
روحی بانونے کرن کہانی، زردگلاب ،دروازہ، زیرزبر پیش،کارواں،سانول موڑ مہار،پھول والوں کی سیر،کانچ کا پل، دھند، سراب، قلعہ کہانی ،پکی حویلی سمیت مختلف ڈراموں میں لازوال کردار نبھائے اورزبردست شہرت حاصل کی۔
روحی بانو نے ضمیر،پالکی،انسان،اناڑی،تیرے میرے سپنے،نوکر،زینت،پہچان اوربڑا آدمی،دل ایک کھلونا،گونج اٹھی شہنائی،راستے کا پتھر،دشمن کی تلاش،آج کا انسان،ٹیپو سلطان اور فرشتہ سمیت کئی فلموں میں بھی فن کے جوہر دکھائے ۔
حکومت پاکستان نے روحی بانو کی فنی خدمات کے اعتراف میں 1981ء میں انہیں صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا ۔
انہوں نے نگار ایوارڈ، گریجویٹ ایوارڈ اورلائف ٹائم اچیوومنٹ سمیت کئی اعزازات بھی حاصل کئے۔
روحی بانو نے دس اگست1951ء کے دن نامور طبلہ نواز اللہ رکھا خان کے گھر آنکھ کھولی ۔مشہور طبلہ نواز استاد ذاکر حسین (حال امریکہ مقیم)ان کے بھائی تھے۔
اکلوتے جوانسال بیٹے کے نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل کے بعد روحی بانو اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں تھیں۔ دماغی عارضے کے ساتھ ساتھ انہیں گردوں کا مرض بھی لاحق ہوگیا ۔ وہ ترکی میں استنبول کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج تھیں کہ دوہزارانیس میں آج کے دن استنبول میں انتقال کرگئیں۔