بات ان سے کی جاتی ہے جن کے پاس کوئی اختیار ہو، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے، عمران خان

03:56 PM, 25 Jan, 2024

نیوویب ڈیسک

اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے۔بات ان سے کی جاتی ہے جن کے پاس کوئی اختیار ہو۔  

بانی پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت عمران خان کا اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے سوال پر جواب کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اس لیے کہتا ہوں کہ تمام کنٹرول ان کے ہاتھ میں ہے۔بات ان سے کی جاتی ہے جن کے پاس کوئی اختیار ہو۔ نواز شریف کے سارے کیسز اسٹیبلشمنٹ نے معاف کروائے۔کبھی یہ نہیں کہا کہ سیاست دانوں سے مذاکرات نہیں کرتا لیکن مذاکرات صرف صاف اور شفاف انتخابات پر ہوں گے۔عوام جس کو منتخب کریں اقتدار اس کو ملنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے مسائل کا حل فری اینڈ فئیر انتخابات میں ہے لیکن سب کچھ اس سے الٹ ہورہا ہے، فری اینڈ فئیر انتخابات نہ ہونے سے صرف ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔گر آٹھ فروری کو الیکشن ہوگئے تو ہر صورت پی ٹی آئی جیتے گی اور اگر سلیکشن ہوئی تو پھر پی ٹی آئی کو نہیں آنے دیا جائے گا۔ سیاسی انجینئرنگ نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے، پی ٹی ائی میدان میں ہوگی تو ہی انتخابی سروے موثر ہوں گے۔ اس وقت جو حالات ہیں کوئی بھی پی ٹی ائی کو  روک اور ہرا نہیں سکتا۔ہم نے اتوار کو صرف انتخابی مہم کے لیے نکلنے کی کال دی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انتخابات کے بعد  پی پی پی سے ممکنہ الحاق کا پوچھا گیا تو جواب دیا کہ یہ سب ایک ہیں پی ڈی ایم نے مل کر حکومت بنائی تھی، ہم حکومت بنانے میں پیپلز پارٹی کا ساتھ کیوں دیں گے۔ سیاسی اتحاد صرف ایم ڈبلیو ایم اور جے یو ائی شیرانی کے ساتھ ہو سکتا ہے۔

بانی پی ٹی ائی سے صحافیوں کا سوال کیا کہ آپ دعوی کیا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ۔ جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے باجوہ نے کہا تھا کہ 80 فیصد فوج پی ٹی ائی کے ساتھ ہے۔ باجوہ کو توسیع دی اس نے کہا کہ ان کو این ار او دو۔ مجھے دو مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔

پی ٹی آئی کی ٹکٹوں پر سوال کے جواب میں کہا کہ ٹکٹوں کا اختیار میں نے پی ٹی ائی کی لوکل قیادت کو سونپا تھا۔ شیخ رشید سے متعلق کہا کہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کی تھی جس کی وجہ سے حمایت نہیں کی گئی۔ 

گواہان کے بیانات پر  سوال کے جواب میں کہا کہ اعظم خان کو 40 روز تک اغوا  رکھا گیا اور خاور مانیکا  کو دباؤ میں لایا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس کی بھی مثال نہیں ملتی، میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول کر لیا گیا ہے۔  25 مئی 2023  کے بعد سے ہماری جماعت کو کرش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ 

مزیدخبریں