عمران حکومت کو مشورہ دیا تھا  کہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا اور عوامی سطح پر تلخی سے گریز کرنا سمجھداری ہوگی: سابق سیکرٹری خارجہ

عمران حکومت کو مشورہ دیا تھا  کہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا اور عوامی سطح پر تلخی سے گریز کرنا سمجھداری ہوگی: سابق سیکرٹری خارجہ

اسلام آباد:  سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے عمران خان مران خان حکومت کو مشورہ دیا تھا  کہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا اور عوامی سطح پر تلخی سے گریز کرنا سمجھداری ہوگی۔

ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت سائفر کیس میں گواہی میں سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ انہوں نے عمران خان کابینہ سے کہا تھا کہ سائفر کی رازداری ختم کرنے سے نہ صرف غیر ملکی سفارت کاروں سے تبادلوں کو نقصان ہوگا بلکہ امریکا اور کچھ دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے ساتھ کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات بھی پیچیدہ ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا  کہ اس مشورے کا مقصد پاکستان کے ایک اہم ملک کے ساتھ تعلقات کو بچانا اور ایک خفیہ دستاویز کے حوالے سے عوامی اور سیاسی نوعیت کے مباحثے سے گریز کرنا تھا۔

سابق سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’27؍ مارچ 2022 کو ایک عوامی اجتماع میں سابق وزیراعظم عمران احمد خان نیازی نے ایک خط لہرایا، 28؍ مارچ 2022ء کو مجھے ہمارے ایڈیشنل سیکرٹری امریکا کی طرف سے ایک نوٹ موصول ہوا جس میں بتایا گیا کہ ان سے امریکا کے چارج ڈی افیئرز (ناظم الامور) نے رابطہ کرکے وزیر اعظم کے عوامی بیان پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

سائفر کے حوالے سے  سہیل محمود نے کہا کہ اس کی نقل سیکرٹری ٹو پی ایم (ایس پی ایم اعظم خان) کو 8؍ مارچ 2022ء کو بھیجی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب 29؍ ستمبر 2022ء کو وہ ریٹائر ہوئے تو اعظم خان کو فراہم کردہ سائفر کی نقل وزارت خارجہ کو واپس نہیں کی گئی۔