لاہور: عدالت عالیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے درخواست خارج کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے اس حوالے سے کیس کی سماعت کی جس دوران انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عثمان انور پیش ہوئے۔
اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل کو عدالت میں نہیں لایا گیا، انہیں لاہور کی حدود سے لے جایا گیا، سب ٹی وی چینلز پر چلا، عدالت کی حکم عدولی کی گئی ہے۔
اس موقع پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ موبائل سگنلز بہت کمزور تھے اس لئے مجھ سے رابطہ نہیں ہو سکا ، مجھے پتہ چلا کہ فواد چوہدری اسلام آباد پولیس کے پاس ہیں، عدالت کے کسی حکم کی عدولی نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش تھی اسلام آباد پولیس سے رابطہ کروں، مجھے کنفرم نہیں لیکن پتہ چلا کہ وہ اسلام آباد پہنچ چکے ہیں، فواد چوہدری پنجاب پولیس کی تحویل میں نہیں۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے کہا کہ تھانہ کوہسار میں فواد چوہدری کے خلاف مقدمہ درج ہوا، اسلام آباد پولیس یہاں آئی تھی، صبح فواد کو راہداری ریمانڈ کیلئے کینٹ کچہری میں پیش کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے وکلا ریمانڈ کی مخالفت کیلئے مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوئے، سرکاری وکیل نے ریمانڈکی درخواست عدالت میں پڑھ کر سنائی اور مجسٹریٹ نے فواد چوہدری کا راہداری ریمانڈ دیا۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہر جگہ اسلام آباد پولیس پیش ہو رہی تھی، ہماری کوئی بد نیتی نہیں تھی، فواد چوہدری کے وکلا حراست کو غیر قانونی کہہ رہے ہیں، انہوں نے عدالت کو ابھی تک نہیں بتایا کہ حراست قانونی ہے۔
اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی ہے عدالت کے حکم کے باوجود مغوی کو پیش نہیں کیا گیا، یہ حد پار کی گئی ہے، کیس میں بدنیتی عیاں ہے، عدالت کا حکم تھا تو یہ اسلام آباد کیلئے کیوں نکلے؟
انہوں نے کہا کہ ایک تقریر ہوتی ہے اس پر فوراً اجازت لی گئی اور مقدمہ درج کر لیا گیا، ایسا تاثر دیا گیا جیسے فواد چوہدری نے بغاوت کر دی ہے، یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے، مقدمہ درج کرانے کیلئے کیا وفاقی حکومت سےکوئی اجازت لی؟
ان کا کہنا تھا کہ رات سفر کرکے لاہور آئے، یہ کون سا دہشت گرد تھا، سرکار کی کہانی پر یقین بہت مشکل ہے،یہ سب اس لئے ہو رہا ہے تاکہ الیکشن نہ ہوں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فواد چوہدری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ اس عدالت سے کیا چاہتے ہیں؟ آپ کی استدعا کیا ہے؟اس پر فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فواد چوہدری کی گرفتاری غیر قانونی قرار دی جائے۔
فواد چوہدری کے وکیل نے کہا کہ مبینہ وقوعہ تو اسلام آباد میں نہیں ہوا جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ پہلے یہ درخواست قابل سماعت تھی لیکن اب قابل سماعت نہیں۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ فواد چوہدری کی گرفتاری میں غیر قانونی کیا ہے؟ انہیں گرفتار کیا گیا اور ریمانڈ کیلئے لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کیا گیا، اگر آپ مقدمے کا اخراج چاہتے ہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ اب درست فورم ہے۔
جسٹس طارق سلیم نے مزید ریمارکس دئیے کہ یہ کیس تو عدالت میں چیلنج نہیں، ہم سات آٹھ بجے تک تو بیٹھ سکتے ہیں لیکن لائن کراس نہیں کر سکتے، اب یہ حراست تو غیر قانونی نہیں۔
واضح ر ہے کہ فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج ہے جو سیکرٹری الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیا گیا ہے، فواد چوہدری پر الیکشن کمیشن کو دھمکانے کا الزام ہے۔
فواد چوہدری کو اس مقدمے میں آج صبح لاہور میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔