اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں فنانشل کرپشن نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی کی وجہ سے سکور کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیچے کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل رپورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کابینہ میں بات چیت ہوئی ہے اور ابھی پوری رپورٹ پبلش نہیں ہوئی جبکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا مختلف کرائیٹیئریا ہے اور فنانشل کرپشن نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی کی وجہ سے سکور کو ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے نیچے کیا ہے اور اکانومسٹ کی ریکنکنگ کو چیک کیا جائے جبکہ پاکستان میں کون چیک کرتا ہے، رول آف لا پرکوئی شبہ نہیں اس حوالے سے بہت کام کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں امیر اورغریب لوگوں کے لیے الگ، الگ قانون ہے جبکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں فنانشل کرپشن شامل نہیں، کریمنل جسٹس ریفارمزسے مقدمات کونمٹانے میں مدد ملے گی۔
شہزاد اکبر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نہیں اور سب سے اہم بات مردم شماری کے حوالے سے ہے اور سابق مشیر داخلہ نے بڑا تگڑا ہو کر اپنا کام کیا جبکہ وہ بہادر آدمی تھے اور ان کی جگہ جو بھی آئے گا جبکہ اس کے لیے بڑے چیلنج ہوں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے مردم شماری کے لیے 5 ارب روپے کی منظوری دے دی ہے اور مردم شماری امسال دسمبر میں مکمل ہو گی جبکہ اپریل،مئی میں نتائج آ جائیں گے۔ جنوری میں الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کا آغاز کر سکے گا اور اگلا الیکشن نئی مردم شماری پر ہو گا۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کابینہ نے کرمنل لاکی منظوری دی ہے، ہرکرمنل کیس کا فیصلہ 9 ماہ کے اندر کرنا لازمی ہو گا، اگر نو ماہ سے زائد کیس جاری رہے گا تو جج چیف جسٹس کو وجوہات سے آگاہ کرے گا، اگر پراسیکیوٹر، جج کی غلطی ہوئی تو دونوں کے خلاف کارروائی ہو گی، پولیس کے ‘بیل‘ لینے کے اختیارات بڑھائے جارہے ہیں۔ ایس ایچ او کی تعلیم بی اے ہو گی، بی اے سے کم تعلیم والے کو ایس ایچ او نہیں لگایا جائے گا، پراسیکیوشن کا اختیاربھی بڑھایا جارہا ہے۔ پولیس نے چالان پہلے 14 دن کے اندر دینا ہوتا تھا، پولیس چالان کی مدت کو اب 40 دن کر دیا گیا ہے، چیک ڈِس اونر کیس میں ضمانت کو لازمی کر دیا گیا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بھی پریس کانفرنس میں کہا تھا شہبازشریف، آصف علی زرداری کیس کو براہ راست دکھایا جائے تاکہ لوگوں کوپتا چلے چپڑاسیوں کے اکاؤنٹ میں کیسے پیسے آئے اور شریف برادران، زرداری، نورمقدم کیس کو اوپن دکھانے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا آیا تھا تو لگتا تھا کہ بہت بڑا بحران جنم لینے والا ہے لیکن اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان واحد آدمی تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں یومیہ اجرت کمانے والوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہم نے پاکستان میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی جس کی بدولت عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کورونا کے بعد معمولات زندگی کی طرف آنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ اس مرتبہ بھی ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کیے جائیں گے اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی جبکہ انشااللہ ہم کورونا کی اس لہر کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
وزیر اطلاعات نے ایس او پی پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل خصوصاً ویکسین لگوانا ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم ویکسین کے پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں، جتنی ویکسینیشن ہو گی، کورونا کے کیسز اتنی ہی تیزی سے نیچے آتے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے حج،عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی منظوری دی گئی ہے، فائیوجی لائسنس کے متعلقہ امورکے لیے کمیٹی بنادی گئی ہے۔ چلغوزوں پر45فیصد ڈیوٹی کوختم کردیا گیا ہے، اب چلغوزے مہنگے نہیں ہوں گے، تمباکوکی قیمت245روپے مقرر کی گئی ہے، تمباکواگانے والے کاشت کاروں کے لیے بڑا ریلیف ہوگا۔