سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت، بچوں پر تشدد کے معاملات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد کیس کی سماعت، بچوں پر تشدد کے معاملات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ نے طیبہ تشدد کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ  بچوں سے گھروں میں کام کرانا بڑ امسئلہ ہے۔  تشدد کے واقعات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے، پریشانی ہورہی ہے کہ ہمارے قانون میں ایسی بچی کا کوئی تحفظ موجود نہیں ۔جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ  جب راضی نامے کی کوئی اہمیت نہیں تو ضمانت کی بھی کوئی اہمیت نہیں دوسری جانب پولیس نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ۔

سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی ،اس موقع پر عدالت میں ڈی آئی جی اسلام آباد نے ڈی آئی جی اسلام آباد نے تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائی ،استغاثہ کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے دلائل دیئے کہ اس کیس میں درپردہ ملزمان کو تحفظ فراہم کیا گیا، بچی پر تشدد کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پریشانی ہورہی ہے ہمارے قانون میں ایسی بچی کا کوئی تحفظ موجود نہیں، یہ غلطی ان کی نہیں بلکہ قانون بنانے والوں کی ہے۔ بڑا معاملہ یہ ہے کہ گھروں میں کام کرنے والی بچیوں کے لیے کیا قانون سازی ہوئی،اگر آج طیبہ کیس میں اختیارات سے تجاوز کیا تو کل اور بھی درخواستیں آ جائیں گی۔ بچوں سے گھروں میں کام کروانا بڑا مسئلہ ہے جبکہ تشدد کے معاملات کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے،چف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ دیکھیں گے کہ  درج مقدمے میں ناقابل ضمانت جرم کی دفعات شامل ہوسکتی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ جوراضی نامے لکھے گئے ہیں وہ کسی نے لکھے جب راضی نامے کی کوئی اہمیت نہیں تو ضمانت کی بھی کوئی اہمیت نہیں ،عدالت کا کہنا تھا کہ مقدمے کو دوسری عدالت منتقل کرنے کے معاملے کی سماعت آیندہ ہفتے ہو گی، جس کے بعد سماعت ملتو ی کردی گئی۔

مصنف کے بارے میں