لاہور : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ جب سے جنرل باجوہ ڈرٹی ہیری کو یہاں لے کر آیا ہے وہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو اٹھا کر ننگا کردیتا ہے۔ چیف جسٹس سے گزارش کی ہے کہ وہ نوٹس لیں اور کوئی ایکشن لیں تاکہ عوام کو حوصلہ ہو کہ عدلیہ ان کو بچائے گی۔
پارٹی رہنما عثمان ڈار اور جاوید علی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ آج میں ایک ہنگامی میڈیا ٹاک کر رہا ہوں کیونکہ یہ ایک ایسی خوف ناک، دردناک اور تکلیف دہ چیز ہے اور کل کے لیے انتظار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں طاقت ور کو قانون اور آئین کی کوئی فکر نہیں ہے، آئین کا آرٹیکل 14 واضح طور پر کہتا ہے کہ ہر انسان کی عزت کی حفاظت کی جائے گی لیکن جاوید علی کے ساتھ جو ہوا وہ سننا چاہیے۔
جاوید علی کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ انہیں عثمان ڈار نے گریڈ 4 چوکیدار کی نوکری دلائی اور ان کو پولیس نے اٹھایا، اس کے بعد نامعلوم افراد نے اٹھایا۔
اس موقع پر جاوید علی نے بتایا کہ میں چوکیدار کی نوکری کرتا ہوں اور مجھے تنخواہ کے لیے بلایا گیا اور میں وہاں گیا تو صبح 11 بجے سے 3 یا ساڑھے تین بجے بٹھایا گیا اور پھر 4 بجے کے قریب 7 سے 8 پولیس والے آئے اور پہلے ہتھکڑی اور پھر آنکھوں پر پٹی باندھتے ہیں اور پھر پرائیویٹ گاڑی میں بٹھا کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ مانو عثمان ڈار کو پیسے دیے ہیں، جب نہیں مانا تو کہا گیا اس کی بیوی اور بچے کو اٹھاؤ اور برہنہ کرکے ویڈیو بناؤ اور فیس بک پر جاری کرکے بلیک میل کرو اور جب میری فیملی آئی تو میں نے ان سے کہا بتاؤ کیا کرنا ہے تو پھر انہوں نے کہا کہ 164 کے تحت بیان دو اور کہو پیسے لے کر عثمان ڈار کو دیے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جاوید علی کی باتوں کی تصدیق ہر طرح سے کرسکتےہیں اور یہ میرے سامنے قرآن پر ہاتھ رکھنے کے لیے تیار تھے، ان سے 164 کا بیان عثمان ڈار کو کرپشن کے کیسز میں پھنسانے کے لیے دلوایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی عدلیہ اور چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کون کرے گا، جس جج نے شہباز گل کو تشدد کے بعد واپس جیل بھیجا تو غصے میں کہا تھا کہ ہم قانونی کارروائی کریں گے، جس پر توہین عدالت کا نوٹس ہوا لیکن کسی نے زیر حراست تشدد پر کچھ نہیں کیا۔
عمران خان نے کہا کہ جب مجھے گولیاں لگیں تو اس وقت چیف جسٹس سے مخاطب ہوا کہ جنہوں نے مجھے قتل کی کوشش کی ہے وہ سارے اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب سے جنرل باجوہ یہاں پر ڈرٹی ہیری کو لے کر آئے ہیں تب سے یہ تشدد شروع ہوا ہے، شہباز گل، اعظم سواتی اور مجھے گولیاں لگیں، لوگوں کو بند کمرے میں کپڑے اتارے گئے اور ذلیل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شہری کے والدین کی کال آئی اور بتایا کہ ان کا بیٹا ابھی تک نارمل نہیں ہوا کیونکہ ان پر تشدد ہوا لیکن سامنے آنے سے سب ڈرتے ہیں، نامعلوم افراد سے سب ڈرتے ہیں لیکن ان کو کوئی بچانے والا نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ سے کہتا ہوں کہ امید صرف آپ پر رہ گئی ہے، نامعلوم افراد اس ملک کے ساتھ جو کر رہے ہیں اور خاص طور پر ڈرٹی ہیری آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ جاوید علی کے معاملے پر ازخود نوٹس لیں اور پتا چلائیں کہ یہ کون لوگ ہیں، عدلیہ کی سب سے بڑی ذمہ داری ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔
سابق وزیراعظم نے چیف جسٹس سے کہا کہ کہیں تو لائن ڈرا کریں، ان کو خوف تو ہو کہ ان کے لیے اور عوام کے ساتھ کوئی کھڑا ہے، کوئی ایکشن لیں تاکہ عوام کو حوصلہ ہو کہ ہماری عدلیہ ہمیں بچائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پنجاب کی نگران حکومت ہے، ’ایک بددیانت، ایک گھٹیا چیف الیکشن کمشنر جو اس ملک کی تاریخ میں نہیں آیا، شرم نہیں آئی غیرجانب دار نگران یہ حرکتیں کرتا ہے، یہ غیرجانب دار نگراں کے نیچے ہو رہا ہے‘۔