اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی پیکا آرڈیننس کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیدی۔
تفصیلات کے مطابق پیکا ایکٹ ترمیمی آرڈی نینس کے خلاف مسلم لیگ ن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔
دوران سماعت ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پٹیشنر مجلس شوری پارلیمنٹ میں موجود ہے اصل سٹیک ہولڈرز نے پہلے ہی چیلنج کر رکھا ہے جن کے پاس کوئی متبادل فورم بھی نہیں پولیٹیکل پارٹیز کا احترام ہے، وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کے بجائے پارلیمنٹ کو مضبوط کریں سیاسی جماعت کا یہاں آنا پارلیمنٹ کی بے توقیری ہے ۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعاکی کہ اپوزیشن جماعتوں کی سینیٹ میں اکثریت ہے ہم بھی عدالت کی معاونت کرنا چاہتے ہیں۔جس پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے آپ مجلس شوری کو پاورفل بنائیں، غیر ضروری درخواستیں عدالتوں میں نہ لائیں اٹارنی جنرل کو پہلے ہی اس معاملے پر سن چکے ہیں اور دوبارہ بھی سنیں گے۔جتنی بھی پارٹیز حکومت میں رہ چکی ہیں وہ یہی کرتی ہیں کہ آرڈی نینس لے آئیں۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے بتایا کہ آرڈینینس کو ہاؤس کے سامنے پیش کرنے کے لیے 120 دن کا وقت ہوتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پارلیمنٹ کا بہت بڑا اختیار ہوتا ہے، وہ آئین میں بھی ترمیم کر سکتے ہیں آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ اس معاملے پر کسی سیاسی جماعت کی درخواست کو انٹرٹین نہیں کریں گے سیاسی جماعت کے پاس مجلس شوری کا فورم موجود ہے وہاں جا کر اپنا کردار ادا کریں۔