ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوتن کی گزشتہ دنوں عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران نظر آنیوالی چھ میٹر لمبی میز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران نظر نہ آنے پر قیاس آرائیوں نے ایک بار پھر جنم لے لیا ہے اور ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان عمران خان کی روس کے دورہ کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ون آن ون ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو حکام نے ملاقات کا دورانیہ ایک گھنٹے کے بجائے تین گھنٹے تک بڑھا دیا ۔ بات چیت کے لیے مزید وقت دینے کے لیے ایک ورکنگ لنچ کا اہتمام کیا گیا ، یہ روسی حکام اور پاکستان کے وفد کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات تھی۔تاہم ملاقات کے دوران روسی صدر پیوٹن نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کیا اور عمران خان کو مغربی رہنماؤں کے مقابلے میں اپنے قریب بٹھا لیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں یوکرین کے معاملے پر کشیدگی کے سبب روسی صدر کی عالمی رہنماؤں سے اہم ملاقاتیں ہوئیں تاہم ان ملاقاتوں کے دوران استعمال ہونیوالی' ٹیبل ' نے مبصرین کو تذبذب میں مبتلا کیے رکھا کہ آیا اس مشہور میز کو کورونا پابندیوں کے باعث سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کیلئےاستعمال کیا جارہا ہے یا روسی صدر کا عالمی رہنماؤں پر اپنی دھاک بٹھانے کا کوئی نیا انداز ہے۔تاہم عمران خان کیساتھ روسی صدر کی ملاقات میں لمبی ٹیبل کے بجائے فاصلے میں کمی نے بہت کچھ واضح کر دیا ہے جس پر سوشل میڈیا پر بھی طرح طرح کے تبصرے سامنے آرہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں میں انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی تصاویر میں روسی صدر ولادی میر پیوتن کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ اسی لمبی ٹیبل پر بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس سے قبل جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ بھی روسی صدر اسی مشہور ٹیبل پر نظر آئے۔ تاہم عمران خان سے ملاقات کے دوران یہ مشہور لمبی ٹیبل غائب رہی ۔
روسی حکام کے مطابق مخصوص ٹیبل کا استعمال کورونا کی پابندیوں کے باعث استعمال کیا گیا ہے تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ 20 فٹ لمبی ٹیبل پر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران دور بیٹھے روسی صدر اس بات کی علامت ہے کہ وہ یوکرین کے معاملے پر دنیا سے الگ تھلگ ہیں اور تن تنہا ہی اپنے مؤقف پر مضبوطی سے قائم ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان سے قریبی روابط کے خواہاں ہیں۔