مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے عمران خان کے ہمراہ ایک تصویر ٹوئٹر پر جاری کی اور کہا کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کیلئے اقدامات پر نتیجہ خیز بات چیت کیلئے عمران خان کا شکرگزار ہوں اور پر امید ہوں کہ اگر ہر کوئی چوکنا رہے تو ہم جلد پولیو کو ختم کر سکتے ہیں۔ بل گیٹس نے مختصر دورے میں وزیراعظم عمران خان، صدرِ مملکت عارف علوی سے ملاقات کی۔اگرچہ بل گیٹس کا دورہ سرکاری سے زیادہ خیر سگالی کا تھااورانکی زیادہ تر مصروفیات پولیو اور کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے تک محدود رہیں، تاہم بل گیٹس کی پاکستان میں موجودگی سے ہی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر انڈسٹری میں پاکستان کو فائدہ پہنچے گا۔
بل گیٹس کے دورے سے دو فائدے حاصل ہوئے ہیں ایک تو پاکستان کی اچھی برانڈنگ اور نام بنے گا، دوسرا سماجی شعبے میں تعاون حاصل ہو گا۔ بل گیٹس نے پاکستان کی مختلف وزارتوں کے ساتھ تعاون کے حوالے سے الگ ملاقاتیں کیں اور تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی کوشش بھی کی۔انہیں پاکستان میں حکومت کی جانب سے ٹیکنالوجی کے استعمال اور مائیکرو سافٹ کے ساتھ اشتراک کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی۔ پاکستان ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جانا چاہتا ہے اور پاکستان کی 65 فیصد آبادی نوجوان ہے جنہیں ای کامرس اور ٹیکنالوجی کی طرف ہم آہنگ کرنے کے لیے اگر مائیکرو سافٹ کے ساتھ کوئی معاہدہ ہوتا تو یقینا اس سے بہت فائدہ ہوتا۔ بل گیٹس کا ادارہ پاکستان میں ہر شعبے میں آئی ٹی کے فروغ، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور ڈیجیٹل بینک کے پروگرام میں فنڈنگ کر رہا ہے۔ ہمارے پاس آئی ٹی کے تجربہ کار اتنے ورکرز نہیں ہیں کہ ہم دنیا کی ڈیمانڈ پوری کرسکیں اور اس سلسلے میں اگر مائیکرو سافٹ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرتا ہے تو یہ پاکستان میں ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے بہت مفید ہو گا۔
وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور بل گیٹس کے درمیان کافی عرصہ سے رابطے ہیں۔ وہ پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں، جودنیا کی پانچویں بڑی مارکیٹ ہے۔ اسکے لیے عمران خان مائیکروسافٹ لیب کی تعمیر کی درخواست کر چکے تھے اور اسکے لیے پلاننگ ہو رہی تھی۔ اسکے علاؤہ مائیکرو سیمی کنڈکٹر بنانے کی ہائی ٹیک فیکٹری بنانے کے لیے بھی بات چیت جاری تھی۔اسی مقصد کیلئے بل گیٹس نے پاکستان کا دورہ کیا۔وزیر اعظم عمران نے بل گیٹس کو سلیکون ویلی کی طرزپر ایک پورا آٹی سٹی تعمیر کرنے کی پیشکش کی ہے۔اسی طرز کا ایک منصوبہ بل گیٹس نے نوے کی دہائی میں لگانے کا پروگرام بنایا تھا۔1997 میں بل گیٹس نے پینتیس ملین ڈالر کی لاگت سے ایشیائی ملک میں مائیکرو سافٹ یونیورسٹی ایڈوانس ٹیکنالوجی لیب بنانے کا پروگرام بنایا،اس منصوبے کیلئے پاکستان کا نام تجویز کیا گیا تھا۔ مائکروسافٹ کے ایشین ہیڈ نے فروری 1997 میں پاکستانی وزیر اعظم سے ملاقات کرنے کا پروگرام بنایا لیکن بدقسمتی سے اسکو اگنور کر دیا گیا۔ بھارت کو پتہ چلا توانھوں نے پوری کوشش کی کہ منصوبہ بھارت لانچ کیاجائے اورکامیاب ہوگئے۔ بھارتی وزیر اعظم نے بل گیٹس کو خود فون کیااور پرسنل گارنٹی دی۔ بل گیٹس کو بھارت آ کر خود اسکا افتتاح کرنے کی دعوت بھی دے ڈالی پھر اگلے ماہ مارچ 1997 میں بل گیٹس نے بھارت جاکر نہ صرف یہ پروگرام لانچ کیابلکہ سافٹ وئیر کی تعلیم کے لئے سو ملین ڈالر سالانہ دینے کا بھی اعلان کیا، جس سے بھارت میں آئی ٹی کے شعبے میں ایک انقلاب آیا۔
آج انڈیا کے نوجوان نہ صرف اداروں کی بیک بون ہیں بلکہ اسکی ایک ماہ کی آئی ٹی ایکسپورٹ پاکستان کی سالانہ ٹوٹل ایکسپورٹ سے زیادہ ہے۔ آج گوگل، مائیکروسافٹ، اڈوب، ہرمین انٹرنیشنل، نیٹ ایپ، ریکٹ بینکیزئر، گلوبل فاونڈیز، نوکیا، کوگزنیٹ یا دنیا کی کوئی ابھرتی کمپنی ہو سب کے سی ای اوزانڈین ہیں، کیونکہ انڈیا نے اس جانب توجہ دی اور ہم نے کک بیکس کے چکرمیں مواقع اگنور کیے۔
عمران خان نے نالج اکانومی کی طرف قدم بڑھائے ہیں،پچھلے اڑھائی سال سے نالج اکانومی کے ذریعے انقلاب لانے کی کوششیں جارہی ہیں۔ اس وقت ملک میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس ،بائیو ٹیکنالوجی ،نینو ٹیکنالوجی ،انفارمیشن ٹیکنالوجی ، مشین لرننگ، روبوٹکس،بگ ڈیٹا، انٹرنیٹ آف تھنگز،مادی انجینئرنگ ، جینیات، بائیو انفارمیٹکس، خرد برقیات، اسپیس انجینئرنگ، توانائی کے اسٹوریج سسٹم، جدید زراعت، جدید دھات کاری، پریسیشن مینو فیکچرنگ، مائیکرو الیکٹرونکس، دفاعی مصنوعات، جہاز سازی اور آٹو موبائل مینو فیکچرنگ جیسے شعبوں پہ خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، اور ملک بھر میں 100 ارب روپے کے منصوبے مختلف مراحل میں ہیں۔
اس حوالے سے سب سے شاندار منصوبہ، ہری پور ہزارہ میں پاک آسٹرین جامعہ برائے اطلاقی سائنس و انجینئرنگ کا قیام ہے۔ یہ یونیورسٹی صنعتی انجینئرنگ،کیمیکل اینڈ میٹریلزانجینئرنگ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، زرعی انجینئرنگ، بزنس مینجمنٹ، جدت طرازی وکاروبارجیسے پروجیکٹس پہ کام کر رہی ہے۔ یہ پاکستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں تمام اساتذہ پی ایچ ڈی ہیں، اگلے تین سالوں میں یہ یونیورسٹی مکمل طور پہ فحال ہو جائے گی۔اسلام آباد اور سمبڑیال سیالکوٹ میں بھی دو دوسری غیر ملکی یونیورسٹیز قائم کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔ ان یونیورسٹیز کیلئے بھی چین، آسٹریا اور برطانیہ کی بہترین یونیورسٹیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے ہیں۔ یہ یونیورسٹیاں پاکستان میں سائنس و ٹیکنالوجی کا دھارا بدل دیں گی۔ جدید ٹیکنالوجیز کے حصول کیلئے، ذہین طلبا کو دنیا کی مختلف جامعات میں بھیجنے کیلئے اربوں کے سکالرشپ پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ پوری دنیا میں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال سے 2025 تک 100 کھرب ڈالر کے کاروبار کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ اگر پاکستان اسکا ایک فیصد حصہ بھی لیتا ہے تو سالانہ 160 ارب ڈالر کما پائے گا۔اب عمران خان بل گیٹس کے ساتھ مل کر مائیکروسافٹ لیب ، مائیکرو سیمی کنڈکٹر بنانے کی ہائی ٹیک فیکٹری اورسلیکون ویلی کی طرزپر ایک پورا آٹی سٹی تعمیر کرنے کے منصوبے بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو اگلے دس سال میں ان منصوبوں کی وجہ سے پاکستان کس مقام پہ پہنچ چکا ہے اسکا اندازہ ہم بھارت کی آئی ٹی ایکپسورٹ اور نوجوانوں کو ملنے والی جابز سے لگا سکتے ہیں جو ملک میں کھربوں کا زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ یقینا اس دورے کے نتیجے میں عالمی ٹیکنالوجی کمپنی کی جانب سے مستقبل میں بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان کی حکومت آئی ٹی سیکٹر میں مزید تعاون حاصل کرکے بل گیٹس کیاس کامیاب دورے کے ثمرات کو مزید بہتر بنا سکتی ہے۔