لاہور: ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پاکستان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے انڈر گریجوایٹ اور پی ایچ ڈی کی نئی پالیسی پر عمل درآمد روکنے کا مطالبہ کر دیا۔۔
سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر جاری ہونے والی نئی پالیسی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کے نفاذ پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
چیئرمین ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز پاکستان پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کے نام مراسلہ جاری کر دیاگیا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے بغیر مشاورت کے انڈر گریجویٹ اور پی ایچ ڈی کی نئی پالیسی جاری کی ہے ۔نئی پالیسی کے متعلق ایپ سپ کی جانب سے ایچ ای سی کو بذریعہ خط اپنے تحفظات سے آگاہ کیا گیا جس کے بعد ایچ ای سی نے ایپ سپ سے سفارشات طلب کیں۔
مراسلے کے مطابق ایچ ای سی کی ہدایت پر ایپ سپ نے لاہور،اسلام آباد،کراچی،کوئٹہ،پشاور اور بہاولپور سمیت ملک بھر میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے سربراہان اور اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کئے۔تمام اجلاس منعقد کرنے کے بعد ایپ سپ نے اپنی سفارشات کو حتمی شکل دے کر مراسلے کی صورت میں وزیر اعظم،وفاقی وزیر تعلیم اور چیئرمین ایچ ای سی کو ارسال کر دی ہیں۔
ایپ سپ کی سفارشات کے مطابق انڈرگریجوایٹ اور پی ایچ ڈی کی نئی پالیسی میں بعض مثبت چیزوں کی تعریف کی گئی ہے جبکہ متعدد معاملات پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیاہے۔ مراسلے میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن انڈر گریجوایٹ اور پی ایچ ڈی کی نئی پالیسی پر فی الحال عملدرآمد روک دے۔
اس حوالے سے ایچ ای سی ایک ٹاسک فورس قائم کرے جو پالیسی کے مثبت اور منفی پہلوﺅں کا تفصیلی جائزہ لے۔ٹاسک فورس میں پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے۔ٹاسک فورس کے جائزے اور اس کی سفارشات کی روشنی میں انڈر گریجویٹ اور پی ایچ ڈی کی پالیسی بنائی جائے۔
علاوہ ازیں ایپ سپ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنائی گئی پالیسیاں ہی کامیاب ہوتی ہیں بند کمروں میں بیٹھ کر بنائی گئی پالیسیاں کبھی کامیاب نہیں ہوتیں۔