کراچی: کراچی میں کاٹن ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کپاس کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں کاٹن اسپاٹ ریٹ 11 ہزار 700 روپے فی من ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق منڈی میں طلب میں اچانک اضافے نے امریکی کاٹن کی قیمت میں پندرہ روز کے اندر 12 سے 15 سینٹ فی پاؤنڈ کا اضافہ کیا۔
بروکرز نے بتایا کہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ افغانستان سے کپاس کی درآمد کی گئی گانٹھوں کو 13 ہزار روپے فی منڈ پر فروخت کیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ دس سالوں میں کپاس کی پیداوار اور کاشت کے رقبے میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
پاکستان کاٹن جینرز ایسوسی ایشن نے 15 فروری تک کے لیے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں سال پیداوار 56 لاکھ 17 ہزار گانٹھ پر رہ گئی ہے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 85 لاکھ 47 ہزار گانٹھ ریکارڈ کی گئی تھی جو 34.29 فیصد کی کمی ظاہر کرتا ہے۔بروکرز نے کہا کہ جنرز سے کپاس کی آمد اس سال کے لیے پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے کہا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ مقامی مارکیٹ میں روئی کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ درآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوگا'۔اسپنرز کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران امریکی کپاس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
درآمد کنندگان نے بتایا کہ امریکی کپاس کی قیمت میں 10 سینٹ فی پاؤنڈ کا اضافہ ہوا ہے جس کی قیمت 84 سینٹ سے بڑھ کر 94 سینٹ فی پاؤنڈ ہوگئی ہے۔ملک میں روئی کی اعلیٰ قیمتوں نے ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کے زیر استعمال سوت کی قیمت میں بھی اضافہ کیا ہے۔
سوت کے پروڈیوسرز (اسپنرز) کو اپنے کاروبار کے خلاف اس بڑھتی ہوئی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری مطالبہ کررہی ہے کہ بھارت سے درآمد کی اجازت دی جائے۔گزشتہ سال کی طرح بھارت میں کپاس کی پیداوار اتنی ہی رہی اور قیمتیں پاکستان کے مقابلے میں نسبتا کم ہیں۔بھارت میں سوت کی قیمتیں بھی پاکستان سے کم ہیں۔
اسپنرز کا دعویٰ ہے کہ کپاس کا سوت گھریلو مارکیٹ میں دستیاب ہے جبکہ ویلیو ایڈڈ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ سوت کو طلب بڑھانے کے لیے ذخیرہ کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں سوت کی قیمتیں زیادہ ہوں گی۔