پشاور: جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے جو کسی قیمت پر قابل قبول نہیں۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل ہی کرم ایجنسی میں 600 جعلی ووٹ پوسٹل ووٹ پکڑے گئے اور وہ ثابت ہوچکے ہیں، اس کے بعد پی ٹی آئی کے امیدوار کو نا اہل قرار دینے کے بجائے انہیں انتخاب میں حصہ لینے دیا گیا اور تیسرے نمبر پر آنے والے کو پہلے نمبر پر لایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'واضح طور پر دھاندلی ہوئی ہے اور موقع پر موجود پولنگ افسر یا تو اس میں ملوث ہیں یا بے بس، ہم انتخاب کے نتائج کو تسلیم نہیں کرسکتے'۔
جے آئی یو سربراہ کا کہنا تھا کہ 'جنوبی وزیرستان میں قبائلی جنگ جاری ہے، خونریزی ہورہی ہے جس میں 5 افراد ہلاک ہوچکے ہیں قومی اسمبلی اور اس میں مزید اضافے کا خطرہ ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وہاں موجود انتظامیہ یا تو بے بس ہے یا سمجھتی ہے کہ قبائل آپس میں لڑے تاکہ ہمیں جن علاقوں پر جنگ ہے اس پر قبضہ کرنے کا موقع مل سکے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'جمعیت علما اسلام (ف) فاٹا کے امیر کو ہدایت دوں گا کہ تمام قبائل کا جرگہ بلایا جائے اور مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں'۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انضمام کے بعد وہاں نہ کوئی ہرانا قانون ہے اور نہ کسی نئے قانون کی عمل داری، وہاں کے لوگ پریشان زندگی گزار رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ قبائل میں جب زمینوں کی تقسیم ہوگی تو گھر گھر پر لڑائی ہوں گی اور خونریزی ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وہاں کی خصوصی حیثیت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک رٹ دائر کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ آئین کے خلاف قدم اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پر باقاعدہ سماعت کا جلد آغاز کیا جانا چاہیے تاکہ اس مسئلے کا عدالتی حل سامنے آسکے۔