نئی دہلی : متنازع زرعی قوانین کے خلاف بھارتی کسانوں کا احتجاج جاری ہے ،کسانوں نے بھارتی پارلیمنٹ کے باہر 40 لاکھ ٹریکٹرز لانے کا اعلان کر دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکا ر نے زرعی قوانین پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی پیش کش کر دی ہے، نئی دہلی میں پیراملٹری فورسز کی تعیناتی کی مدت بھی بڑھا دی گئی ہے ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہریانہ ، پنجاب اور راجستھان میں کسانوں کی ریلیاں اور جلسے جاری ہیں، مظاہرین نے گرفتار ہونے والے نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ چھبیس جنوری کو بھارتی کسانوں کے بڑے اجتماع نے بھارتی دارالحکومت کے لال قلعے پر حملہ کرکے اس سے ترنگا اتار کر اپنا مذہبی جھنڈا لہرا دیا تھا۔
جس کےبعد کسانوں اور پولیس کے درمیان خون آمیز تصادم بھی ہوا، درجنوں پولیس اہلکاروں نے لال قلعے کی دیواروں سے چھلانگیں لگا کر مشتعل ہجوم سے جان بچائی تھی ۔
اس ہجوم کو بھڑکنے کے سلسلے میں معروف ترین شخصیت دیپ سنگھ سدھو اور لدھانہ کو گرفتار کرلیاگیا ۔ دیپ سنگھ سدھو اس وقت عدالتی ریمانڈ پر ہیں ۔
سکھ کسان مہم کے اراکین کا کہناہے کہ وہ اٹھائیس فروری کو یکم مارچ کو آگے بڑھیں گے ، جبکہ کسانوں نے ابتک کی سٹریٹیجی کے مطابق تین سے چار گھنٹے کی ہڑتال کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے ۔
کسانوں کی تحریک کو اس وقت دنیا بھر سے سپورٹ مل رہی ہے جس کی وجہ سے نریندر مودی سرکار کو مشکلات کا سامنا ہے ۔