برطانیہ : طلاق کو ناپسندیدہ ترین عمل قراردیا گیا ہے مگرمغربی معاشرہ ایسی حدود و قیود سے آزاد ہے، وہاں طلاق کے ایسے ایسے طریقے اختیار کر لیے گئے ہیں کہ سننے والوں کو یقین کرنا مجبورہوجائے۔شادی کے موقع پررسمیں تو رہیں ایک طرف، دنیا میں بہت سی جگہوں پرطلاق کے موقع پربھی مذہبی رسومات ادا کرنے کی روایت پائی جاتی ہے۔ شادی ناکام ہونے کی وجہ چاہے کچھ بھی ہو مگر طلاق کے وقت مروجہ قوانین اور رسومات کی پابندی کرنا لازم ہے۔ رپورٹ میں ایسے ہی دلچسپ اور عجیب و غریب طریقوں کاذکر کیا گیا ہے۔
چین کی ایک اقلیتی نسل جینگ سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے لازم ہے کہ طلاق کے سرٹیفیکٹ پر دستخط گھر کے اندر نہیں کیے جا سکتے، ہاں باہر یہ فریضہ بڑے شوق سے سرانجام دے لیں۔ طلاق کے سرٹیفکیٹ پردستخط کرنے کے فوراً بعد قلم کو برا شگن سمجھ کر دور پھینک دیتے ہیں۔
ناکام شادی مندر کے ٹوائلٹ میں بہادو:
وسطی جاپان کے صوبے گونما میں واقع ’’منٹوکوجی ٹیمپل‘‘زائرین کو ناکام شادی ٹوائلٹ میں بہانے کی پیشکش کرتا ہے۔ طلاق کا فیصلہ کر لینے والے جوڑے کو ایک کاغذ پر تمام گلے شکوے لکھنے اور طلاق کی وجوہات بیان کرنے کا موقع دیا جاتا ہے ، جسے بعد میں فلیش میں بہا دیا جاتا ہے۔
طلاق پرماتم کی رسم:
سال دو ہزار دو میں جرمنی کے ایک پادری مارگوٹ کائسمین نے ملک کے تمام گرجا گھروں میں طلاق کے موقع پر ماتم کی رسم ادا کرنے کی تجویز پیش کی تھی جس کے بعد گرجا گھروں میں طلاق کے موقع پر بڑے پیمانے پر ماتم کیا گیا۔ تقریب میں دونوں فریقین دوستوں اور رشتہ داروں کو اپنی شادی ناکام ہونے کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہیں.
برطانیہ میں طلاق کے لیے ضروری ہے کہ شریک حیات میں حد درجہ برائیاں موجود ہوں۔ ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پرطلاق منظور نہیں کی جاتی اسی وجہ سے برطانوی جوڑے طلاق کے لیے شریک حیات میں عجیب وغریب عیب تلاش کرتے ہیں۔ اس کی ایک مثال یہ لے لیں کہ طلاق کے ایک مقدمے میں شوہر کا موقف تھاکہ بیوی ہر روز مچھلی پکاتی ہے۔