واشنگٹن : امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی کے تحقیق کار جان نکسن کے مطابق ان کی اولین ذمے داری سابق عراقی صدر صدام حسین کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات جمع کرنا تھی۔ بعد ازاں انہیں بغداد بھیج دیا گیا تاکہ وہ صدام کی تلاش میں مدد کر سکیں۔ نکسن کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کہ امریکی افواج نے جس شخص کو گرفتار کیا تھا وہ صدام حسین ہی تھا۔
نکسن نے 30 یا 40 سوالات کی فہرست تیار کی جس کا جواب صرف صدام ہی دے سکتے تھے۔ جان نکسن نے یہ انکشافات العربیہ نیوز چینل کے پروگرام "نقط نظام" میں دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کیے۔جان نکسن کے مطابق "صدام حسین نے اعتراف کیا کہ کویت پر حملہ ان کی غلطی تھی۔
نکسن نے جب صدام کے ساتھ کویت کے حوالے سے بات شروع کی تو عراقی صدر نے اپنا سر دونوں ہاتھوں سے تھام کر کہا کہ اس کو سوچنے سے میرے سر میں شدید درد شروع ہو جاتا ہے۔ یہ واضح اشارہ تھا کہ صدام کی نظر میں کویت کی جنگ ایک ایسی غلطی تھی جس کے خمیازے کو وہ کئی برسوں بعد بھی نہیں بھلا سکے۔