واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے مشہور صحافی ڈینیل پرل کیس کے مرکزی ملزم عمر شیخ کی رہائی کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے گزشتہ دنوں ملزم کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے کر اسے چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے اس اہم کیس کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کیس ابھی چل رہا ہے، باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مشکل حالات میں ہم ڈینیل پرل کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ڈینیل پرل کیس کے ملزموں کو نظر بند نہیں کیا جا سکتا۔ وفاق یا صوبائی ادارے ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتے۔
عدالت عالیہ کی جانب سے ڈینیل پرل کیس کے چاروں ملزموں کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیدیا گیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ چاروں ملزموں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جائیں اور یہ پابند بنایا جائے کہ ان ملزمان کو جب بھی طلب کیا جائے گا تو یہ عدالت کے روبرو حاضر ہونگے۔
عدالت عالیہ نے فیصلہ دیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیلوں کے فیصلوں کے آنے تک ڈینیل پرل کیس کے تمام ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج نہیں کئے جا سکیں گے۔
سندھ ہائیکورٹ کے اس اہم فیصلے کی کاپی سپریٹنڈنٹ جیل سکھر، کراچی اور صوبے کے انسپکٹر جنرل کو بھجوائی جا چکی ہے اور حکم نامے پر درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ڈینیل پرل امریکا کے مشہور اخبار وال سٹریٹ جنرل سے وابستہ تھے۔ وہ ایک اہم سٹوری پر کام کرنے پاکستان آئے اور 23 جنوری 2002 کو اغوا ہو گئے۔ 21 فروری 2002ء کو جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں انھیں آخری بار دیکھا گیا تھا جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا۔