اسلام آباد: دفتر خارجہ میں بھارتی جاسوس کلبھوشن اور اہلخانہ کی ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ ملاقات کے کمرے میں نصب شیشہ ساؤنڈ پروف تھا اس لئے اس موقع پر ہونے والی بات چیت بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ نے نہیں سنی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اگر بھارتی ہائی کمشنر کو بات چیت کا موقع دیتے تو یہ قونصلر رسائی ہو جاتی کیونکہ یہ قونصلر رسائی نہیں تھی اس لیے بطور مبصر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر موجود رہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کلبھوشن نے مہران بیس پر حملے میں کالعدم تحریک طالبان کی مدد کا اعتراف کیا اور اس نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے متعدد اہلکاروں پر کوئٹہ اور تربت میں حملوں کا اعتراف بھی کیا۔ ڈاکٹر فیصل نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان ميں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور اسے مقدمے ميں صفائی کا پورا موقع دیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن کو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی تاہم یہ قونصلر رسائی نہیں تھی۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن پاکستان میں دہشت گردی کا چہرہ ہے جو 17 بار پاکستان، بھارت آیا اور گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ ابھی تک قونصلر رسائی کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور میڈیکل رپورٹ کے مطابق بھارتی جاسوس کلبھوش مکمل صحت مند ہے۔ پاکستان نے 30 منٹ ملاقات کی اجازت دی تاہم کلبھوشن یادیو کی درخواست پر ملاقات کا دورانیہ 10منٹ بڑھایا گیا کیونکہ ملاقات انسانی بنیادوں پر کرائی گئی اور اسلام ہمیں رحمدلی کا درس دیتا ہے۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس عالمی عدالت انصاف میں ہے جہاں اس حوالے سے ہم نے 13 دسمبر کو اپنا بنانیہ جمع کرا دیا ہے۔
یاد رہے پاکستان میں قید بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے جاسوس کلبھوشن یادیو کی اپنی والدہ اور اہلیہ سے دفتر خارجہ میں ملاقات ہوئی تھی۔ دفتر خارجہ کے اولڈ بلاکس میں جاسوس کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی مخصوص کمرے میں ملاقات کرائی گئی جہاں شیشے کے ایک طرف جاسوس کلبھوشن اور دوسری طرف اس کی والدہ اور اہلیہ تھیں۔ کلبھوشن نے اپنے اہلخانہ سے انٹرکوم کے ذریعے بات چیت کی جب کہ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں