"میٹھے مشروبات کم استعمال کریں، زندگی کو محفوظ بنائیں"،پاکستانی ماہرین صحت سعودیہ کے نقش قدم پر 

کراچی:پاکستانی ماہرین صحت نے میٹھے مشروبات کے استعمال کو ترک  کرنے کے لیے سعودی ماڈل کو ذہن میں رکھتے ہوئے   پاکستانیوں کو ا  ن کو ترک کرنے کی تلقین کی ہے۔ ریاض  میں  حالیہ برسوں میں تمباکو اور میٹھے مشروبات پر ٹیکسوں کا ایک سلسلہ عائد کیا ہے۔ اس سے لوگوں نے اس کا استعمال کم کردیا ہے اور کچھ لوگ تو اسے کو ترک کرنے کی راہ پر ہیں کیونکہ حکومتی اقدامات کی وجہ سے سعودی رہائشیوں نے اس عادت کو ماحول کے مطابق تبدیل کیا ہے ۔

پاکستان ذیابیطس کے لیے عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے یہاں  پر ایک اندازے کے مطابق  33 ملین افراد اس مرض میں مبتلا ہیں۔ پاکستانی ماہرین صحت نے سعودی عرب کی مثال کو سامنے رکھتے ہوئے الٹرا پروسیسڈ فوڈز اور شوگر ڈرنکس کے استعمال کو روکنے کے لیے ٹیکسوں میں اضافے سمیت پالیسی اقدامات پر زور دیا ہے جس نے غیر صحت بخش کھانوں پر بھاری ایکسائز ڈیوٹی عائد کی ہے۔

پاکستان میں، نمک، چینی اور  الٹرا پروسیسڈ فوڈ کا زیادہ استعمال ماہرین صحت کے مطابق انتہائی نقصان دہ ہے۔پاکستان میں  محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق  شوگر، عارضہ قلب کے مریض بڑھ رہے جس کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے۔

 سعودی عرب ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ذیابیطس کی بڑھتی ہوئی شرح کو کامیابی سے کنٹرول کیا ہے۔ پاکستانی ماہرین صحت کاکہنا ہےکہ غیر صحت بخش خوراک کو ترک کرکے صحت بخش اور روایتی خوراک کھانے دل، فالج اور شوگر سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن کے 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے انتظام کی سالانہ لاگت کا تخمینہ 2.64 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ اس لیے عوام کو آگہی کی  ضرورت ہے۔ 

مصنف کے بارے میں