کراچی: سندھ اور بلوچستان میں طوفانی بارشیں اور سیلاب انسان تو انسان ، مال مویشی ، گھر اور جھونپڑیاں تک بہا کے لے گیا ۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے گھر منہدم ہو گئے ، باغ اور فصلیں تباہ ہو گئیں جبکہ مال مویشی پانی میں بہہ گئے ۔ نہ انسانوں کے کھانے کے لئے کچھ ہے اور نہ جانوروں کے لئے ۔
سندھ کے شہر دادو میں سیلاب نے ایسی تباہی مچائی کہ سینکڑوں دیہات اور گھر ملبے کا ڈھیر بن گئے ۔ ندی نالے بپھر گئے اور پانی گھروں کے اندر داخل ہو گیا ۔
کوٹ ڈیجی میں متاثرین کھانے پینے کو ترس گئے ، حکومتی امداد تو نہ آئی تاہم فلاحی تنظیموں نے متاثرین میں کھانا تقسیم کیا ۔ کشمور میں چھ روز سے جاری طوفانی بارشوں سے ہزاروں کچے مکانات پانی میں بہہ گئے ، لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں ۔
ٹنڈو الہٰ یار میں 90 ہزار ایکڑ زرعی زمین سیلابی پانی میں ڈوب گئی جبکہ گھر منہدم ہو گئے ۔ تنگوانی ، قاضی احمد ، سکھر ، کندھ کوٹ ، مورو اور ٹنڈو آدم خان پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے سیلاب سے ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے تخمینے کے لئے کمیٹی قائم کر دی ۔
بلوچستان میں جھل مگسی میں دریائے مولہ میں اونچے درجے کا سیلاب ، جاں بحق افراد کی تدفین کے لئے خشک زمین نہیں مل رہی ۔ بلوچستان میں شدید بارشوں سے خواتین اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہوئے ۔
ادھر ، خیبر پختونخوا میں سیلاب سے اب تک 79 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ۔ سوات میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سوات ایکسپریس وے پلئی کے مقام پر جزوی طور پر بند ہے ۔
شانگلہ میں موسلادھار بارش کے باعث ندی نالے بپھر گئے ، رابطہ پل ، واٹر چینلز اور مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہیں ، شہری اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں ۔
پنجاب میں خانہ بدوش بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔