اسلام آباد: الیکشن ٹریبونل نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 22 مردان کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیدئیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل کے جسٹس اعجاز انور نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی جس دوران درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پہلے سے ہی قومی اسمبلی کے رکن ہیں، انہوں نے دوسرے حلقے سے الیکشن لڑنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
عمران خان کے وکیل گوہر خان نے کہا کہ عمران خان استعفیٰ دے چکے ہیں اور اب اسمبلی کے رکن نہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سے زیادہ حلقوں سے الیکشن لڑنے پر پابندی نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دئیے کہ کہ عمران خان کے اثاثے 3 کروڑ سے 30 کروڑ تک کیسے پہنچے؟ انہوں نے اضافی اثاثوں کو ظاہر نہیں کیا جس پر جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ توشہ خانہ سے اشیاء2018ءمیں ملیں تو اب تک ظاہر کیوں نہیں کی گئیں۔
سابق وزیراعظم کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ذاتی استعمال کی اشیاءالیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر نہیں کی جاتیں، جن اشیاءکو ظاہر کرنا تھا الیکشن کمیشن میں ان کی قیمت ظاہر کی گئی۔
وکیل گوہر خان نے کہا کہ 329 تحائف میں سے عمران خان نے صرف 11 لئے ہیں، توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن میں فی الحال زیر سماعت ہے، عمران خان القادر ٹرسٹ کے بینی فشری نہیں۔
عمران خان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ نادرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان کی کوئی بیٹی نہیں، بیٹی کے حوالے سے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں، درخواست بھی زائدالمیعاد ہے، وقت پر اعتراض جمع نہیں کیا گیا۔
الیکشن ٹریبونل کے جسٹس اعجاز انور نے دونوں فریقین کے وکلاءکی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کاغذات نامزدگی کی منظوری کے خلاف اپیل خارج کر دی۔