کابل :طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ بھار ت کو مقبوضہ کشمیر میں اپنا رویہ درست کرنا ہوگا ،کوشش ہے ایسی حکومت لائی جائے جسے سب تسلیم کریں ،ہم معافی کااعلان کر چکے ہیں لیکن اگر کوئی مزاحمت کرے گا تو اس کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے گا ،امریکہ کے پاس 31 اگست تک کی ڈیڈلائن ہے اس کے بعد ہم اپنی حکمت عملی کا اعلان کرینگے ۔
افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہمارے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ضرور ہیں لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ پاکستان نے امریکہ کیخلاف جنگ میں ہمارا ساتھ دیا ہے تو یہ غلط ہے ،ہم نے اپنے زور بازوپر افغانستان کو فتح کیا ہے،آج امارات اسلامی افغانستان کے تمام علاقوں پر طالبان کا کنٹرول ہے ،افغانستان میں امن قائم کر رہے ہیں ،تمام تعلیمی ادارے کھلے ہیں ،ہر قسم کی سرگرمیاں جاری ہیں ،کابل میں تمام ادارے معمول کے مطابق اپنا کام کر رہے ہیں ۔
پاکستان ہمارا پڑوسی ملک دوسرا گھر ہے ،پاکستان کیخلاف اپنی سر زمین استعمال نہیں ہونے دینگے، داعش ختم ہوچکی ہےاس کا وجود اب افغانستان میں نہیں رہا مجھے نہیں لگتااب پاکستان مخالف کوئی تنظیم افغانستان میں ہے کسی تنظیم نے افغانستان سے پاکستان میں گڑبڑکی کوشش کی توروکیں گے ،پاکستان کی اور ہماری کئی چیزیں مشترک ہیں ،کسی تنظیم نے پاکستان کے اندر حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو ہمارا سخت ردعمل انہیں دیکھنے کو ملے گا ،پاکستان سے دوستی ،سفارتی اور اقتصادی تعلقات کے خواہشمند ہیں ۔
بھارت سے متعلق طالبان ترجمان کا کہنا ہے پاکستان اور بھارت دونوں پڑوسی ممالک ہیں انہیں بھی اپنے مسائل حل کرنے چاہیں ،بھارت یا کسی دوسرے ملک کو اپنے ملک کی داخلی پالیسی میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دینگے ۔
خواتین کے حقوق سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ترجمان طالبان کا کہنا تھا اسلام میں خواتین کے جو حقوق ہیں وہ انہیں ضرو ر ملیں گے ،خواتین کی تعلیم کیلئے ایک سازگار ماحول پیدا کرینگے ،حکومت تشکیل دینے کے بعد مالیاتی نظام کے خدو خال واضح کرینگے ۔