برلن: جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغان شہریوں کو ملک سے باہر لے جانے کی کوشش کریں گے۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے ایک بیان میں اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن کے بعد بھی افغانوں کو ملک سے لے جانے کی کوشش کریں گے۔ ڈیڈ لائن ختم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ جرمن فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان شہریوں کو پیچھے چھوڑ دیں، برلن 31 اگست کے بعد بھی لوگوں کو نکالنے کی کوشش کرے گا۔
جرمن سربراہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں پچھلے 20 سال کی پیش رفت کو بچانا ہے تو طالبان سے بات کرنا ہوگی۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 42 امریکی طیاروں اور 48 اتحادی طیاروں کے ذریعے 19ہزار لوگوں کو کابل سے نکالا گیا ہے۔ 14 اگست سے اب تک مجموعی طور پر 82 ہزار 300 افراد کو نکالا جا چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق قطر میں امریکی ہوائی اڈے میں افغان پناہ گزینوں کو کسمپرسی کی حالت میں رکھا گیا ہے۔ غیر انسانی صورتحال کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد پینٹاگون ترجمان نے صورتحال میں بہتری لانے کا اعلان کیا ہے۔
افغانستان کی صورتحال پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا چینی ہم منصب شی جن پنگ سے رابطہ ہوا ہے۔ دونوں سربراہان نے دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے اقدامات تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ایک کروڑ بچوں کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی ضرورت ہے۔