بیجنگ: چین نے کہا ہے کہ امریکا فوری طور پر عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو اپنے ملک میں کووڈ-19 کے ماخذ سے متعلق تحقیق کے لیے مدعو کرے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین میڈیا ریفنگ میں کہا کہ ہم پہلے ہی امریکا میں کووڈ-19 کے کیسز قدرے پہلے سامنے آنے سے متعلق بتا چکے ہیں۔ امریکی شہر بیلے ویل کے میئر نے کہا کہ وہ خود نومبر 2019 میں کووڈ-19 سے متاثر ہو چکے تھے اور متعلقہ ٹیسٹ بھی ان کے بیان کی تصدیق کرتے ہیں۔ یہ امریکا کے اعلان کردہ کووڈ-19 سے متاثرہ اولین کیس سے دو ماہ پہلے کی بات ہے جبکہ چین کے اعلان کردہ اولین کیس سے بھی کافی پہلے ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ امریکا نے وائرس ماخذ کی تلاش کے حوالے سے چین پر الزامات عائد کرنے کی کوشش کی اور چین کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹا پروپیگنڈا کیا۔دوسری جانب امریکا اپنے ملک میں وائرس کے سراغ کے معاملے پر منفی رویہ اختیار کرتے ہوئے مسلسل رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ چین نے دو مرتبہ عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو چین میں کووڈ-19 کا ماخذ تلاش کی دعوت دی ہے ۔ چین اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے اس حوالے سے مستند رپورٹ بھی پیش کی ہے ۔ ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے کے بجائے اپنے ملک میں اولین کیسز کا ڈیٹا جاری کرے اور عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کو اپنے ملک میں کووڈ-19 کے ماخذ سے متعلق تحقیق کے لیے مدعو کرے تاکہ عالمی برادری اور امریکی عوام کو ایک منصفانہ وضاحت دی جا سکے ۔