لاہور :گریٹراقبال پارک لاہور میں خاتون ہراساں کیس میں آئی جی پنجاب کی کمیٹی کی جانب سے تیارکردہ رپورٹ میں چشم کشا انکشافات نے نیا پنڈوراباکس کھول دیا ،پولیس ذرائع کے مطابق صرف ٹک ٹاکر عائشہ اکرم ہی نہیں دیگرخواتین سےچھیڑخانی اوردست درازی کی 33سے زائد کالزون فائیو پر موصول ہوئیں،عائشہ اکرم کو ہجوم نےنیم برہنہ کرکے تصاویر بنائیں،پولیس افسران مینار پاکستان سے عائشہ اکرم کو تھانے لے کر گئے جہاں کمرے میں بٹھا کر ڈی ایس پی سگریٹ نوشی تک کرتے رہے ۔
آئی جی پنجاب کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں ایسے ایسے انکشافا ت سامنے آئے جس نے اقبال پارک کیس کا رُخ ہی موڑ دیا ،رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ صرف عائشہ اکرم ہی نہیں بلکہ چھیڑ خانی اور دست درازی کی 33 سے زائد کالز ون فائیو پر موصول ہوئیں،کمیٹی ممبران نے تمام ون فائیوکے کال کرنے والوں سے رابطہ کیاہے،عائشہ اکرم کے ساتھی ریمبو اوردیگر ہجوم سے 16کالزکی گئیں ، لیکن پولیس کی بے حسی یہاں پر یہ تھی کہ پولیس موقع پر نہ پہنچ سکی ،14اگست کو ایس ایچ اولاری اڈا سمیت 40کی نفری تعینات تھی،ایک روز قبل 13اگست کو بھی عوامی مقام پر ہلڑ بازی کا واقعہ پیش آیا تھا لیکن اس کے باوجود 14 اگست کو مناسب سکیورٹی کا بندوبست بھی نہ کیا گیا ۔
انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ عائشہ اکرم کو ہجوم نےنیم برہنہ کرکے تصاویر بنائیں،عائشہ اکرم کے ساتھی ریمبو اوردیگر ہجوم سے 16کالزکی گئیں جس میں پولیس موقع پر نہ پہنچ سکی،ڈولفن اہلکاروں کواچانک دیکھ کر ریمبو نے بلایا اوراہلکاروں نے عوام کوموقع سے پیچھے ہٹایا،اہلکاروہاں سے تھانے لے کرگئے جہاں عائشہ اکرم کوکمرے میں بٹھا کرڈی ایس پی سگریٹ نوشی کرتے رہے،ایس پی سٹی نے فون پر افسران کومعمولی واقعہ قرار دے کرحقائق چھپائے،انکوائری رپورٹ میں بتا یا گیا کہ ایس ایس پی آپریشنز اور ڈی آئی جی نے واقعہ کےبارے آئی جی کو آگاہ نہ کیا۔
نمائندہ نیو نیوز کے مطابق عوامی مقام پر13اگست کوہلڑ بازی کا واقعہ پیش آیا تھا تب بھی پولیس موقع پر موجود نہ تھی،لاہورکے اعلی ٰافسران نے 2دن بعد بھی آئی جی کوواقعہ سے لاعلم رکھاجبکہ آئی جی کی جانب سے خود پوچھنے پرمعمولی واقعہ کہہ کرٹال دیا،ایک روزپہلے ہلڑ بازی کاواقعہ سامنے آنے کےباوجود عوامی مقام پرسیکیورٹی انتظامات نہ کئے گئے،اگر 13 اگست والے کیس پر ہی پولیس ایکشن لے لیتی تو شاید 14 اگست کو یہ بڑا سانحہ نہ ہوتا ۔