تحریر: زینب وحید
سوشل سٹڈیز کے پیریڈ میں ٹیچر آج کافی تھکی تھکی لگ رہی تھیں، اُن کے رعب اور غصے کی وجہ سے کوئی اُن سے صحت کا پوچھ نہ سکا۔ بمشکل انہوں نے ہمیں سبق پڑھا کر ہوم ورک دیا اور قریب سے ایک کرسی کھینچ کر بیٹھ گئیں۔ نہایت نفاست سے شیشے کے گلاس سے پانی کا ایک گھونٹ حلق سے اتار کر خود کلامی کے اندا زمیں بولیں۔ "ہمارے معاشرے میں سچ بولنے کی کتنی کمی ہے، اگر کسی میڈیکل اسٹور پر کوئی ڈاکٹر ہو، ٹیسٹ کی سہولت ہو ، میڈیکل آفیسر ہو جو مریض کے ٹیسٹ کرکے اسے سچ سچ بتا دے کہ مسئلہ کیا ہے تو کتنا اچھا ہو۔ ساتھ ہی مس نے پرس سے ایک ٹیبلٹ نکال کر کھا لی۔
سب سے آگے کی قطار میں بیٹھنے کی وجہ سے میں اپنی ٹیچر کی یہ خود کلامی سن رہی تھی۔ پیریڈ ختم ہونے پر میں نے ڈرتے ڈرتے دھیمے سے لہجے میں صحت کا پوچھا تو وہ بس یہ کہہ کر آگے بڑھ گئیں کہ آج طبعیت کچھ ٹھیک نہیں، ڈیوٹی پر آتے وقت ایک میڈیکل سٹور سے کچھ دوا وغیرہ لی ہے، لیکن وہاں ڈاکٹر موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے چیکنگ کے بغیر ہی کاؤنٹر پر انہیں کچھ گولیاں پکڑا دی گئیں۔ ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے یہ بھی پتا نہیں چل سکا کہ آخر مجھے ہوا کیا ہے تاکہ کوئی ایمرجنسی ہو تو فوری طورپر کسی ہسپپتال پہنچ کر اپنا علاج کرا سکوں۔ چھٹی کے وقت گھر آتے ہوئے بھی ان کے یہ الفاظ میرے ذہن میں گونج رہے تھے۔
شام کو ٹی وی آن کیا تو ایک رپورٹ چلتی دیکھی جس میں بتایا جا رہا تھا کہ لاہور میں چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال نے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے اور لیک سٹی میں سی ایم اے ہیلتھ کیئر کمپلیکس کا افتتاح کیا ہے۔ اس کمپلیکس میں مریضوں کو معیاری ادویات تو فراہم کی ہی جائیں گی، لیکن ساتھ ہی وہاں ریڈیالوجی سروسز، گائنی سروسز، الٹر ساؤنڈ اور لیبارٹری کی بھی بہترین سروسز میسر ہوں گی۔
کمپلیکس کے باہر 1122 طرز پر ایک ایمبولینس بھی ہر وقت موجود ہوگی جو کسی ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو پانچ منٹ کے اندر چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ ہسپتال پہنچا دے گی۔ چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال میں چھ سو سے زائد بیڈز ہیں، سینئر ترین ڈاکٹرز، پروفیسرز اور سینئر آفیسرز موجود ہوتے ہیں۔ چوہدری محمداکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال کے درجنوں میڈیکل کالجز کے ذریعے قوم کی خدمت کی جا رہی ہے۔
سپیرئیر گروپ کے چیئرمین جناب پروفیسر ڈاکٹرچوہدری عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ملک بھر میں سی ایم اے ہیلتھ کیئر کمپلیکس کے تحت دو سو سے زائد برانچز قائم کی جائیں گی۔ چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مریضوں کو معیاری ادویات اور ٹیسٹس کی سہولت دے رہا ہے۔
ایم ڈی سپیریئر گروپ جناب چوہدری عبدالخالق بتا رہے تھے کہ اس نئے اقدام کا تصور ' آپ کا ساتھ سچائی کا ساتھ" ہے۔ ان قابل قدر شخصیات کی یہ باتیں سن کر مجھے مزید اشتیاق ہوا۔ کچھ تحقیق کی تو پتا چلا کہ چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ ہسپتال نے کورونا کے مشکل ترین دنوں کے دوران بھی قوم کا درد محسوس کرتے ہوئے عظیم خدمات انجام دی ہیں۔
شاید یہ پاکستان میں واحد میڈیکل فیسلیٹی ہے جس نے کورونا کے دوران مستحق مریضوں سے پرچی فیس نہیں لی، سی ٹی سکین اور ایکسرے کی فیس بھی معاف کر دی، اسی طرح ای سی جی بھی بہت ہی مناسب ریٹس پر کی گئی۔ میں چونکہ اپنے سکول میں بزنس اینڈ کامرس کی سٹوڈنٹ ہوں ،تو مجھے کافی دلچسپی رہتی ہے کہ بڑا بزنس سٹیبلیش کرنے کے راز جان سکوں۔
ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران جناب چوہدری عبدالخالق کے یہ الفاظ سن کر بہت متاثر ہوئی کہ سپریئر گروپ کے بزنس ماڈل کی بنیاد اللہ کے حکم کے مطابق رکھی گئی ہے۔ میری ناقص سمجھ کے مطابق اُن کا اشارہ قرآن پاک کی سورت البقرہ کی آیت 261 کی طرف ہے۔ جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ جو لو گ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ،اس کی مثال اُس دانے جیسی ہے جس سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھا کردے اور اللہ تعالیٰ کشادگی والا اور علم والا ہے۔
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ اگر آپ اللہ کی راہ میں ایک روپیہ خر چ کریں گے تو ایسے ہے جیسے کہ آپ نے سات سو روپے اللہ کی راہ میں خرچ کئے ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر و ثواب سات سو گنا یا اس سے بھی زیادہ عطا کرے گا۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ اطاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کرویباں
اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں پر کچھ فرائض تو اس ذات مطلق کے لئے ہیں اور کچھ اس کی مخلوق کے لئے ہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت ،بے سہاروں کا سہارا بن جانا اور محتاجوں کی حاجت دور کرنا بھی افضل عبادت ہے۔ عظیم ہوتے ہیں وہ انسان جو اپنی زندگی دوسروں کے لئے وقف کر دیتے ہیں۔
ایک دوسرے کے کام آنا ہی ایک اچھے معاشرے کی تشکیل کا آغاز ہے۔ بلاتفریق ضرورت مندوں کی خدمت و مدد اور معاشرے کی اعلیٰ اخلاقی اقدار میں شامل ہوتا ہے۔ میں یہ سمجھتی ہوں کہ ہمارے معاشرے میں چوہدری محمد اکرم ٹیچنگ اینڈ ریسرچ اسپتال اور اس کے میڈیکل سے متعلق شعبے معاشرے کی خدمت میں جس طرح پیش پیش ہیں، وہ دن دور نہیں جب عالمی سطح پر پاکستان کا نام بلند کرنے کے لئے اس ادارے اور ان شخصیات کی عظیم کاوشیں رنگ لائیں گی، انشاء اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خیال رہے کہ زینب وحید ماحولیاتی تبدیلی کیلئے کام کرنے والی معروف سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور کیمرج کی طالبہ ہیں۔ وہ صف اول کی مقررہ، مصنفہ اور متعدد شہرت یافتہ اداروں کی سفیر بھی ہیں۔ انہیں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری برائے یوتھ کی جانب سے اٹلی کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ زینب وحید پینڈیموس ایکشن انیشیٹوو کے نام سے سوشل ویلفیئر پروجیکٹ کی بانی بھی ہیں جس کا مقصد انسانوں کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنا ہے۔ اس پروجیکٹ کی سرپرستی یونیورسٹی آف ٹورنٹو کر رہی ہے۔ زینب وحید انٹرنیشنل یوتھ کانفرنس 2021 کی پینلسٹ ہیں۔ اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل سول سوسائٹی کے تحت کانفرنس میں پینلسٹ کے طور پر بھی شامل ہیں۔ زینب وحید کلائمٹ چینج ایکٹیوسٹ کی حیثیت سے فرائیڈے فار فیچر پاکستان کا حصہ ہیں۔ پنجاب ہارٹیکلچر اتھارٹی کی سفیر ہیں۔ یوتھ ایڈووکیسی نیٹ ورک کی والنٹیئر ہیں۔ پاکستان ڈیبیٹنگ سوسائٹی لاہور کی صدر ہیں۔ انٹرنیشنل میگزین "اسمبلی" کے ساتھ بھی منسلک ہیں۔ زینب وحید لمز جیسے تعلیمی ادارے میں لڑکیوں کی تعلیم کی سفیر بھی ہیں۔ زینب وحید مضمون نویسی کے متعدد بین الاقوامی مقابلے بھی جیت چکی ہیں جس کے بعد انہیں اقوام متحدہ کی یوتھ سمٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
زینب وحید کے سوشل میڈیا لنکس مندرجہ ذیل ہیں۔
Twitter:
https://twitter.com/UswaeZainab3
Facebook:
https://www.facebook.com/uswaezainab.official/
Instagram:
https://www.instagram.com/uswa_e_zainab_/
linkedin:
https://www.linkedin.com/in/uswa-e-zainab-1a8a8817a/