لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے بلدیاتی اداروں کے ممکنہ انتخابی شیڈول کیخلاف درخواست پر عبوری تحریری حکم جاری کر دیا ہے۔ جسٹس جواد حسن نے میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر سمیت دیگر کی درخواست پر 5 صفحات کا تحریری حکم جاری کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری عبوری تحریری حکم میں کہا گیا کہ درخواست میں حق رائے دہی سے متعلق نکات وضاحت طلب ہیں، پنجاب حکومت 15 روز میں تحریری جواب اور رپورٹ پیش کرے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹسز درخواست کے قابل سماعت ہونے مشروط کر دیئے ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عمیر خان نیازی نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم میں 2013ء کے تحت بلدیاتی اداروں کا بحالی کا ذکر ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم میں یہ نہیں کہا گیا کہ بلدیاتی اداروں کی 5 سال کی مدت پوری کروائی جائے۔ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات دینے کی درخواست پہلے ہی ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کے سپریم کورٹ میں توہین عدالت درخواست دائر کرنے کے بعد یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
درخواستگزار نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ 2019ء کو کالعدم قرار دے رکھا ہے۔ حکومت کے متنازع قانون کے سبب 22 ماہ بلدیاتی ادارے غیر فعال رہے۔ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء نمائندوں کو 4 سال پورے کروانے کا متقاضی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں بھی مدت پوری کرنے سے قبل بلدیاتی اداروں کو تحلیل کرنے کو بنیادی حقوق کے منافی قرار دیا گیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 14 اے کے تحت بلدیاتی نمائندوں کی 5 سال مدت پوری کرنے اور حتمی فیصلے تک حکومت کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔