لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو برطانیہ سے پاکستان لانا کافی مشکل کام ہے لیکن عدالت کر سکتی ہے۔
گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا چیمبر آف کامرس میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے میں تاجر برادری کا بڑا ہاتھ ہے اور تاجر برادری کی مدد کے بغیر خسارہ کم کرنا ممکن نہیں، کورونا بحران سے نمٹنے کے لیے بھی تاجر برادری نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ بھی برطانیہ جاتے ہیں اور انہیں واپس لانے میں مشکلات آتی ہیں کیونکہ برطانیہ اور پاکستان میں کسی کو اپنے ملک لانے کا کوئی معاہدہ نہیں۔ اگر عدلیہ کہے گی تو میں سمجھتا ہوں برطانیہ کی حکومت ان کو واپس بھیج دے گی۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ اگر نیب میں کسی پر الزام ثابت ہو جائے تب استعفیٰ دینا بنتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف ابھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اداروں کو بند کرنے کے حق میں نہیں ہوں ہر شخص کو انصاف جلد ملنا چاہیے، نیب کے پاس بھی کئی کئی سال کیس پڑے رہتے ہیں، نیب کے ادارے میں بھی اصلاحات ہوسکتی ہیں لیکن نیب کو بند کرنا ملک میں کرپشن کو جائز قرار دینے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کی اسٹریٹس پر بیٹے کے ساتھ چہل قدمی کی نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس پر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔
اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر چلے گئے اور انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا۔
جب کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس سے متعلق بھی بعض حکومتی وزرا نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے تاہم وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس میں جعل سازی کی تردید کی ہے۔