اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو فوراً وطن واپس لایا جانا چاہیے۔ کسی بھی قسم کی کوئی بلیک میلنگ برداشت نہیں کرونگا کیونکہ نواز شریف کو واپس لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران ملکی تازہ سیاسی صورت حال پر طویل مشاورت ہوئی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی وطن واپسی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی حالیہ سیاسی سرگرمیوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا نے مریم نواز کی عدم گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیگی مریم نواز نے نیب کے باہر جو کیا اس پر انہیں گرفتار کیا جانا چاہئے تھا۔ کچھ بھی ہو جائے مریم نواز کو باہر نہیں جانے دیں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران وزراء نے گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ بھی اٹھایا، اجلاس کے دوران کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ کل قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم کی جانب سے افسوسناک زبان استعمال کی گئی۔
اس پر رد عمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر آبی وسائل کا کہنا تھا کہ عوام سے ووٹ گالیاں سننے کیلئے نہیں لئے تھے۔ آئندہ ہمیں گالی دی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔
وزراء کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کی عزت و تکریم کا بھی احساس نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو بدزبانی کے مرتکب ارکان کی رکنیت معطل کرنا چاہئیے۔
کابینہ اجلاس کے دوران نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے قانونی طریقہ کار پر بھی مشاورت ہوئی، کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ بیماری کا سرٹیفکیٹ دکھا کر ملک بھاگنے والوں کو اب کوئی بیماری نہیں۔ وفاقی کابینہ کابینہ نے ملک سے بھاگے ہوئے مجرم کی وطن واپسی کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبہ میں پشاور تا طورخم سیکشن شامل کیا جائے۔ جس پر وزیراعظم عمران خان نے ایم ایل ون میں پشاور سے طورخم کا سیکشن بھی شامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے مفصل رپورٹ طلب کر لی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بھی پشاور تا طورخم سیکشن کو ایم ایل ون میں شامل کرنے کی حمایت کر دی،
اُدھر وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کے خلاف سیاسی محازتیز کرنے پر مشاورت بھی ہوئی، اجلاس کے دوران نوازشریف کووطن واپس لانے مشاورت مکمل کر لی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ کابینہ اراکین کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو وطن واپس لایا جائے، حکومتی لیگل ٹیم نوازشریف کی واپس کے حوالے سے ٹاسک مل گیا۔ کابینہ نے گیارہ نکاتی ایجنڈے کی منظوری دیدی۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو فوراً وطن واپس لانا چاہیے۔ قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے، کسی بھی قسم کی کوئی بلیک میلنگ برداشت نہیں کرونگا، نواز شریف کو واپس لانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں بغیر کابینہ منظوری کے سرکاری تقرریوں کی رپورٹ پیش کی، کابینہ نے مالیاتی پالیسی بورڈز میں معروف اکانومسٹس کی نامزدگیوں کی منظوری کی دی۔
بلوچستان میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ایف سی کی خدمات لینے کی بھی منظوری دی گئی، چیئرمین پی این ایس سی تقرری کی بھی دیدی گئی ، چیزمین کے پی ٹی کے بورڈ آف ٹریسٹیز میں پاکستان شپ اونرز ایسوسی ایشن کے نمائندگی کرے گا۔ 61 فوڈ اور نان فوڈ آئٹمز کو لازمی سرٹیفکیشن کی لسٹ سے نکالنے کی منظوری دیدی گئی۔