لاہور:سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ میرے خلاف جو کچھ سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے میں اس سے انجوائے کرتا ہوں ، میں مشرف دور میں بھی زیر عتاب رہا ، میں نے مشرف کیخلاف بھی بہت کچھ لکھا تھا۔
سینئر صحافی سلیم صافی نے نیو نیوز کے پروگرام لائیو ود نصر اللہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری وجہ سے مشرق اخبار کے اشتہار بھی بند ہو گئے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اے این پی حکومت بھی میرے خلاف تھی ، میں نے اور میرے خاندان نے پوری زندگی میں نوازشریف کو ووٹ نہیں دیا ، میں واحد صحافی ہوں ، میاں نوازشریف اور مریم نوازشریف دونوں میرے خلاف تھے۔
صحافی سلیم صافی نے کہا کہ احسن اقبال نے بھی سی پیک پر کہا کہ یہ انڈین لابی کا بندہ ہے،مولانا فضل الرحمان بھی بولے،ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ جنرل مشرف کے دور میں میڈیا پر وہ قدغن نہیں تھیں جو اب اور کافی عرصے سے جاری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں ماننا پڑیگا کہ پرویز مشرف دور میں صحافت میں آزادی زیادہ تھی،صحافیوں کو رشوت دینے کا کلچر مسلم لیگ ن نے بنایا صحافیوں کو لڑاتے رہے ، گالی کا کلچر زیادہ پی ٹی آئی نے عام کیا ہے،اب بھی جو کچھ میرے ساتھ ہو رہا ہے۔
سلیم صافی نے کہا کہ جو وزیراعظم ہائوس سے ہو رہا ہے وزیراعظم کے ایما پر ہو رہا ہے ، میرے سب سے زیادہ دوست پی ٹی آئی میں ہیں ، میرے مراد سعید سے فیملی تعلق بھی تھا ، وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کر رہے ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھیں میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے ان کی طرف سے ابھی تک کوئی ری ایکشن نہیں آیا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے مردان میں شوکت خانم کیلئے جھولیاں پھلائی ہیں ،عمران جب تک کے پی کے کے حکمران نہیں بنے تھے ، اس سے پہلے ان پر کچھ نہیں لکھا تھا،میری قبائلی علاقے سے وابستگی زیادہ ہے جس وقت ایم ایم اے کی حکومت تھی تو عمران خان کے خلاف ایک بھی کالم نظر نہیں آئینگے جس وقت فاٹا مرجر کا معاملہ تھا۔
سلیم صافی نے کہا کہ اس میں پوچھ سکتے ہیں میری محبت کس کے ساتھ تھی میں نے عمران خان کو سپورٹ کیا جس ایشوز پر میرا ان سے اتفاق تھا میں ان کے ساتھ ہوں اگر کسی کا یہ خیال ہے کہ میں کسی کی خوشامد کروں گا تو میں ایسا نہیں کروں گا۔
انھوں نے کہا کہ میں نے نوازشریف،مشرف، عمران خان کی خوشامد نہیں کرئونگا،میں کسی انتقام میں نہیں آتا ، میں کسی کی ذاتیات پر بات نہیں کرتا ریحام خان عمران کی اہلیہ بننے سے پہلے بھی میری دوست تھیں ، ان کی جو موجودہ اہلیہ ہیں ان کی بہن جو دوبئی میں رہتی ہیں میں ان سے بھی رابطے میں ہوں میں کسی کی ذاتیات پر بات نہیں کرتا۔
میرا عمران خان سے اختلاف عمران خان سے اس وقت ہوا جس وقت انہوں نے فاروق خان کی شہادت پر افسوس تک نہ کیا میں نے عمران خان سے کہا کہ آپ فاروق صاحب کی فاتحہ کیلئے کیوں نہیں گئے اس بات پر ان سے تلخ کلامی ہوئی انہوں نے کچھ بات کی جو مجھے پسند نہیں آئی میرا نہ خان صاحب سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔
میری خبر سے متعلق حکومت نے کوئی تردید نہیں کی حکومت نے بتانا تھا کہ نوازشریف کی طرف سے جوبات کی گئی ہے وہ درست ہے کہ نہیں اب حکومت خاموش ہے ، افغانستان میں ہمیں پاکستانی ایجنسیوں کا ایجنٹ سمجھا جاتا ہے یہاں پر ہمیں دوسروں کو ایجنٹ کہا جاتا ہے ،عمران خان اچھی گورننس کریں بلوچستان کے معاملات درست کریں اپنے کئے ہوئے وعدے پورے کریں۔
ہماری دعا ہے کہ عمران خان کامیاب ہوں اگر وہ اپنے وعدوں اور پاکستان کے مفاد کیخلاف چلیں گے تو ہم مخالفت کرینگے ، میری ان سے درخواست ہے وہ ایک جوڈیشل کمیشن بنا دیں اس کا آغاز سلیم صافی سے کریں ہماری تحقیقات کریں کہ ہم میں سے کون غیر ملکی سفارتخانوں میں جاتا ہے۔
کس نے پیسے بنائے ہیں اگر مجھ پر کسی پارٹی کسی شخصیت یا ایجنسی سے تعلق ثابت ہوجائے تو مجھے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے پھانسی پر لٹکا دیں،عمران خان اب پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو ہیں وہ رولنگ پارٹی ہیں اب انکےساتھ وہی سلوک ہو گا جو حکمران پارٹی کے ساتھ ہو تا ہے۔