گروزنی: چیچنیا کے متنازع رہنما رمضان قادروف نے ملک میں طلاق شدہ جوڑوں کو دوبارہ ملانے کی مہم کا آغاز کیا ہے جس پر اعتراضات بھی کیے جا رہے ہیں۔ اس مہم میں مذہبی علما کو بھی شامل کیا گیا جو اس حوالے سے شرعی قوانین کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
رمضان قادروف کی جانب سے تشکیل دیے جانے والے کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ ہفتوں کے اندر 948 جوڑوں کو دوبارہ ملایا ہے تاہم کچھ سابقہ بیویوں نے شکایت کی ہے کہ غیر منصفانہ طور پر انھیں دوبارہ اکٹھے رہنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایک خاتون نے ان اقدامات کو 'جبر پر مبنی' قرار دیا ہے۔
ایک اہلکار کے مطابق اگر بچوں کے لیے فائدہ مند ہو تو ایک مرد دو بیویاں رکھ سکتا ہے۔ چیچنیا کے ازدواجی ہم آہنگی اور خاندانی تعلقات کے ادارے کے سیکریٹری رسول اوسپانوف کے مطابق بعض معاملات میں طلاق کے بعد بچے اپنے والد کے ساتھ رہ رہے تھے جس نے دوبارہ شادی کر لی تھی۔ ہمارے کمیشن کی وجہ سے اسے اپنی پہلی بیوی واپس ملی گئی اور اب اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ رہتا ہے کیونکہ اسلام میں مرد کو ایک ساتھ چار بیویاں رکھنے کا حق حاصل ہے۔
ان حالات میں مرد اس بات کو سمجھتے ہیں کہ بچوں کو جنم دینے والی ماں کو دور سے دیکھنے اور غمزدہ ہونے کے بجائے اپنے بچوں کے ساتھ ہی رہنا چاہیے تاہم بریت نامی ایک خاتون نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس کو طلاق ہوئے 12 برس ہو چکے ہیں اور اگر اب کمیشن ان سے رجوع کرتا ہے تو وہ انکار کر دیں گی۔ گروزنی کی رہائشی بریت کے مطابق 'یہ لوگوں پر جبر ہے اگر جوڑے میں طلاق ہو گئی ہے تو اس میں غالب امکان ہے کہ یہ فیصلہ حتمی ہے۔ چیچنیا میں بعض اوقات جوڑے ایک دوسرے کو بالکل جانتے بھی نہیں ہوتے اور ان کی شادی کر دی جاتی ہے اور ایسا دوسروں کی تجویز پر کیا جاتا ہے اور شادی کے بعد ان میں ہم آہنگی نہیں ہو پاتی ہے تو انھیں اس پر مجبور کیوں کیا جا رہا ہے۔
' گروزنی کی ایک رہائشی زریما نے بتایا کہ رمضان قادروف کی جانب سے براہ راست دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اگر آپ انکار کرتے ہیں تو نہ صرف آپ مقامی رسم و رواج اور مذہب کے خلاف جاتے ہیں بلکہ رمضان قادروف کے خلاف بھی ہو جاتے ہیں اور اگر آپ پر چاروں طرف سے دباؤ ہو گا تو رضامند ہونا ہی پڑے گا۔ رمضان قادروف نے جولائی میں طلاق شدہ جوڑوں کو دوبارہ ملانے کے منصوبے کے اعلان کرتا ہوئے کہا تھا کہ الگ ہونے والے خاندانوں کے بچوں کو شدت پسندوں کی جانب سے بھرتی کیے جانے کا امکان ہوتا ہے۔ انھوں نے اس وقت کہا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس حکام کو لازمی یہ جاننے کی کوشش کرنی چاہیے کہ لوگ طلاق کیوں لیتے ہیں اور ہمیں لازمی انھیں مذہبی تعلیم دینی چاہیے اور اس سوال پر کام کرنے میں مدد کرنی چاہیے۔
رمضان قادروف کے خاندانوں کو دوبارہ ملانے والی ٹیم کے رکن رستم ابازوف نے جبری طور پر جوڑوں کو ملانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو رہا کیونکہ ہم ایک مذہب معاشرے میں رہتے ہیں۔
یاد رہے کہ چیچنیا میں کئی برسوں سے جاری عدم استحکام کے بعد رمضان قادروف ملک میں استحکام لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور انھیں روس کے صدر ولادی میر پوتن کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے لیکن ان کے ناقدین رمضان قادروف اور ان کے حامیوں پر قتل اور تشدد سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہیں۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں