اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ مجھے پارٹی یا آصف زرداری نے نہیں کہا کہ تحریک انصاف کے پاس جائیں، پی ٹی آئی کے لوگوں سے میری دوستی ہے ان سے بات چیت ہوتی رہی ہے، پی ٹی آئی کے دوستوں سے کہا کہ آپ کے پاس نشستیں ہیں تو پیپلز پارٹی کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہم بات کر کے بتائیں گے، پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے چیئرمین نہیں مانتے، ہم نے کہا آپ نے حکومت نہیں بنانی تو بلاول کو وزیراعظم بنائیں۔ پی ٹی آئی نے مجھ سے پارٹی کا مینڈیٹ لانے کا مطالبہ نہیں کیا، وہ کوئی مثبت بات کرتے تو یقیناً اپنی پارٹی میں بات کرتا۔ پارٹی میں بہت سے لوگوں کی رائے تھی کہ ہمیں پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹوں کے معاملہ میں جنرل فیض حمید کی بہت مداخلت تھی، عمران خان عموماً جنرل فیض حمید سے پوچھ کر ٹکٹ دیتے تھے۔ میں نے عمران خان کی منظوری سے چودھری امیر حسین کو سیالکوٹ سے ٹکٹ کے لیے بنی گالا بلایا لیکن وہ چار گھنٹے گیٹ پر کھڑے رہے اور انہیں اندر نہیں بلایا گیا۔ مجھے کہا گیا کہ جنرل فیض حمید نہیں مان رہے اور وہ کہہ رہے ہیں فردوس عاشق اعوان کو ٹکٹ دیں۔
ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ اپنے آپشن اوپن رکھتی ہے۔ ممکن ہے ہم پی ٹی آئی کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ صلح کروادیتے، ہم اسٹیبلشمنٹ کی مرضی سے ہی سب کرتے، اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر ایسا کیسے ہوسکتا ہے، اس وقت جو تناؤ زدہ ماحول ہے اسے پیپلز پارٹی کے سوا کوئی ختم نہیں کرسکتا، پیپلز پارٹی تمام جماعتوں اوراداروں سے بات کرسکتی ہے، ہم نے ق لیگ کے ساتھ اتحادی حکومت بنائی یہ اس سے مشکل مرحلہ نہیں تھا، ن لیگ کے دور میں آصف زرداری کو گیارہ سال جیل میں رکھا گیا پھر بھی ہم نے اکٹھے حکومتیں بنائیں۔