ہمارے عوام بہت ہی معصوم ہیں مگر ساتھ ساتھ بہت ہی جذباتی بھی، وزیراعظم کے منصب پر فائز شخص کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ہر فیصلے پر یوٹرن لے اور میں سمجھتی ہوں صادق اور امین کا جو لقب ہے یہ ہمارے پیغمبروں تک ہی رہنا چاہیے۔ ہمارے ملک کے سیاستدان اس کو بطور پلے کارڈ اقتدار خریدنے کے لیے اپنے نام کے ساتھ مت لگائیں کیونکہ جب اقتدار چھوڑ کر جاتے ہیں تو اس لقب کی بے حرمتی ان کے نام کے ساتھ لگنے کی اس وقت ہوتی ہے جب انکی خزانے اور توشہ خانے میں بددیانتی سامنے آتی ہے۔
میرے ملک کے سیاستدان عوام کو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہی ان کے خیر خواہ ہیں خیر خواہی سے یاد آیا گزشتہ ساڑھے تین سال کی کارکردگی اور ان کا ملک پر بیرونی سازشیوں کا حاوی ہونے کا الزام، ماضی کی حکومت پی ٹی آئی کا یہ کہنا کہ پاکستانی عوام کبھی کسی کے غلام نہیں ہو سکتے تو میں یہاں یہ پوچھنا چاہوں گی کہ پچھلے ساڑھے تین سال تک تو پاکستانی عوام کسی کی غلام نہیں ہوئے۔ جب ان کا دور اقتدار گیا تو عوام غلام کیسے ہو گئے؟ بڑا ہی افسوس ہوا
بات ہے رسوائی کی
کاروباری حالات کو مفلوج کر کے جو بے روزگاری کے جھنڈے انہوں نے گاڑے ہیں کیا وہ بھی بیرونی سازش تھی؟ کیا اس وقت بھی کوئی غیر ملکی خط موصول ہوا تھا؟ ساڑھے تین سال اقتدار میں آپ رہے پھر بھی ملک کو ان مسائل سے نکال نہیں سکے اور بات صرف اتنی ہے یہ خط مارچ کے شروع میں آپ کو موصول ہوا تھا تو اس کے بعد شاہ محمود قریشی کی امریکی سفیر سے ملاقات وہ بھی خوشگوار موڈ میں بنتی نہیں تھی۔ خط موصول ہونے کے بعد آپ انتظار کس چیز کا کر رہے تھے آپ کو تو شور پہلے ہی مچا دینا چاہیے تھا۔ آپ کو یہ خط تحریک عدم اعتماد کے بعد ہی کیوں یاد آیا آپ نے عوام سے اسی وقت خطاب کر کے سب کچھ آگاہ کیوں نہیں کیا کہ مجھے یہ خط موصول ہوا ہے یا جب آپ نے اپنے ہاتھ سے اقتدار جاتا دیکھا تو اپنے منصب کو بچانے کے لیے بطور کارڈ استعمال کرنے لگے اس خط کو۔
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کتنی جگ ہنسائی ہوئی ہے پورے پاکستان کی، حیرانگی تو مجھے اس وقت ہوئی جب عمران خان صاحب نے کہا کہ خط میں لکھا ہے کہ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو پاکستان کو خطرات لاحق ہوں گے۔ یہ کیسی بیرونی سازش ہے جس کو ساڑھے تین سال بعد یاد آیا اور عین اس وقت پر جب تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ بنایا گیا۔ جھوٹ کوئی آپ سے سیکھے۔ افسوس مجھے اپنے عوام پر بھی ہوتا ہے جو معصوم رو رو کر کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو نہیں جانا چاہیے تھا۔ جب میں عوام میں پروگرام کرنے جاتی ہوں تو عوام عمران خان کے خلاف ہوتی ہے تو پھر یہ کون لوگ ہیں جو جلسے جلوسوں میں اتنی تعداد میں شامل ہوتے ہیں اور عمران خان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ پھر بات آ جاتی ہے کہ جب اتنا شور مچایا گیا بیرونی سازش اور خط کا تو گزشتہ دنوں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں صاف صاف واضح کر دیا گیا ہے کہ عمران خان کی حکومت کو ہٹانے میں کوئی غیر ملکی سازش ثابت نہیں ہوئی جبکہ پی ٹی آئی کے کارکن سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ ہمارے موقف کو تقویت ملی ہے اور یہ ثابت ہوا ہے کہ مراسلہ درست تھا، سیاست میں مداخلت ہوئی ہے۔ یعنی ہمیشہ کی طرح اپنا وتیرہ نہیں چھوڑ رہے، میں نہ مانوں کا؟
یہ خط والی بات پوری دنیا میں آگ کی طرح پھیلی ہے وہاں پر پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی ہے اور بیرونی ممالک کے لوگ کہتے ہیں کہ پاکستانی اپنی ناکامی چھپانے کے لیے ہمیشہ دوسروں پر الزام عائد کرتے ہیں۔ ان کا شروع دن سے ہی وتیرہ رہا ہے کیا یہ پاکستان کی بدنامی کے زمرے میں نہیں آتا۔ خان صاحب؟ اور مجھے بھی نہیں لگتا کہ میرا ملک اتنا کمزور ہے کہ کوئی بھی دشمن ملک ہمارے ملک میں سازش کرنے میں کامیاب ہو جائے۔ ہم تو اس ملک کی قوم ہیں جہاں بھارت جیسے دشمن ملک کے جہاز کو اس کے کمانڈر سمیت ہوا سے زمین پر گرا دیتے ہیں، تو کیا ہم کسی دوسرے دشمن کی سازش کو کامیاب ہونے دیں گے کبھی ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔
ہاں ایک حکومت کو اقتدار سے ہٹانا اس وقت بہت آسان ہوتا ہے جب ملک میں کچھ ڈلیور نہ کر رہی ہو، اپنے عوام کو ریلیف دینے میں بُری طرح ناکام ہو، عمران خان صاحب آپ نے کوئی کام کیا ہوتا جس طرح خان صاحب اس وقت پاکستانی عدالت پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ میرا جرم کیا تھا آدھی رات کو جو عدالتیں کھولیں تو خان صاحب اگر آپ نے عوام کو کچھ ڈلیورکیا ہوتا تو نہ ہی کوئی بیرونی مداخلت نا ہی دوسری پارٹی تحریک عدم اعتماد لانے میں کبھی بھی کامیاب نہ ہوتی۔
اور اب بات آ جاتی ہے 2013 سے جو تماشا شروع ہوا پاکستان میں کنٹینر پر چڑھنے کا، وہ اللہ اللہ کر کے 2018 میں بند ہوا کیونکہ جو لوگ کنٹینر پر چڑھ کے روڈ بلاک کرتے تھے ان کو اقتدار مل گیا تھا مگر جب ان کو نالائقی کی وجہ سے اقتدار چھوڑنا پڑا تو ملک میں جلسے جلوس احتجاج دوبارہ سے شروع ہو گئے۔ عمران خان صاحب آپ کو نہیں لگتا کہ آپ انتشار پھیلا رہے ہیں، آپ اداروں اور عوام میں تصادم کرا رہے ہیں؟ سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف جو کچھ بولا جا رہا ہے آپ کو نہیں لگتا کہ یہ سب ایک منصوبہ بندی سے کیا جا رہا ہے؟ اور ایک خیرخواہ شخص کبھی اپنے ملک کے عوام کو اداروں کے خلاف غلط بولنے پر نہیں اُکساتا۔ اب جس طرح عمران خان صاحب بار بار کہہ رہے ہیں کہ عوام کو کہتا ہوں کہ سر اٹھا کر چلیں، کسی سے نہ ڈریں۔ مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی عوام پہلے سے ہی کسی سے نہیں ڈرتے اور کسی کے غلام نہیں بنتے۔ اس ملک میں جو بھی حکومت اقتدار سے نکالی گئی ہے وہ ہمیشہ اپنی نالائقی اور غلط فیصلوں کی بنا پر ہی نکالی گئی ہے اور یہ چیزیں پوری دنیا کے سامنے اس وقت عیاں ہیں۔ تو خان صاحب میں کہتی ہوں کہ اب کچھ وقت صبر کر لیں، اگر آپ نے ڈلیور نہیں کیا تو جو لوگ اقتدار میں آئے ہیں ان کو دیکھیں کیا کرتے ہیں اگر وہ بھی عوام کے لیے کچھ نہیں کرتے تو آپ بھی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے کو نکال سکتے ہیں۔ بس خدارا وقت تو آنے دیں ملک کو چلنے تو دیں بند کردیں بیرونی مداخلتوں کا رونا اور پوزیشن میں بیٹھیں اور حکومت کو ٹف ٹائم دییں۔ آپ اگر سچے دل سے پاکستان سے محبت کرتے ہیں تو اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی ملک کے عوام کے لیے خدمات سرانجام دے سکتے ہیں۔ اپوزیشن میں بیٹھ کر آپ زیادہ اچھے سے ملک کی خدمت کر سکتے ہیں کیوں کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر انسان پر کوئی ذمہ داری نہیں ہوتی۔ اس وقت کچھ وقت انتظار کریں، بیرونی مداخلت کا رونا بند کریں، او آئی سی نے صاف صاف واضح کر دیا ہے عمران خان کی حکومت کو اتارنے میں کوئی بیرونی مداخلت نہیں۔
میری خدائے واحد و یکتا سے یہی دعا ہے کہ میرے ملک میں امن پیدا کر اور احتجاج اور ہنگاموں سے میرے ملک کو پاک کر، تاکہ میرے ملک کی سالمیت کو لاحق خطرات کا خاتمہ ہو اور میرا ملک دن دگنی رات چگنی ترقی کرے۔
خدا کرے میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو